🌟 آج کی بات:
"کردار ایک ایسی کتاب ہے جسے اندھے اور جاہل بھی پڑھ سکتے ہیں"
🔹 1. کردار — سب سے مؤثر زبان
کردار وہ خاموش پیغام ہے جو:
-
لفظوں کے بغیر قائل کرتا ہے
-
منطق کے بغیر متاثر کرتا ہے
-
اور دلوں کو بغیر دلیل کے فتح کر لیتا ہے
یہی وجہ ہے کہ:
اندھے اسے "دیکھ" لیتے ہیںاور جاہل اسے "سمجھ" لیتے ہیں
کیونکہ کردار میں دل کی زبان، نیت کی روشنی، اور عمل کی صداقت بولتی ہے۔
🔹 2. نبی کریم ﷺ کا اسوۂ کردار
اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم ﷺ کے بارے میں فرمایا:
"وَإِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ""اور بے شک آپ ﷺ عظیم اخلاق کے مالک ہیں" (القلم: 4)
-
دشمن مسلمان ہو گئے
-
غلام آزاد ہو گئے
-
اور جاہل راہِ حق پر آ گئے
کیوں؟
کیونکہ وہ کردار کو "پڑھ" رہے تھے — نہ کہ صرف الفاظ کو "سن" رہے تھے۔
🔹 3. کردار — وہ علم جو اسکولوں میں نہیں پڑھایا جاتا
علم کا اثر صرف وہی جان پاتا ہے جو:
-
آنکھوں سے دیکھے
-
دل سے سمجھے
-
اور سلوک میں پائے
لیکن کردار کا سبق:
-
ان لوگوں پر بھی اثر کرتا ہے جو ناخواندہ ہیں
-
اور ان پر بھی جو سُن اور دیکھ نہیں سکتے — مگر محسوس ضرور کر سکتے ہیں
📜 موضوع سے ہم آہنگ اشعار
1️⃣
زبان سے جو نہ کہہ سکے، کردار نے کہہ دیاجو کتاب نہ پڑھ سکے، عمل نے پڑھا دیا
2️⃣
پڑھ کے نصاب سب کچھ بھلا بیٹھے لوگکردار ہی ہے جو ہمیشہ یاد رہتا ہے
🔹 4. صحابہ کرامؓ — کردار کے مجسم نمونے
حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ، حضرت علیؓ، حضرت ابوبکرؓ — ان میں سے ہر ایک کی شخصیت سے پہلے کردار بولتا تھا۔
یہ سب دلیل بنے اسلام کے حق میں — اور دشمن بھی انہیں جھٹلا نہ سکے۔
🔹 5. کردار: سچ، سادگی، وعدہ، رحم، سچائی
اگر انسان:
-
وعدہ نبھاتا ہے
-
سچ بولتا ہے
-
ظلم سے بچتا ہے
-
لوگوں کا خیرخواہ ہے
تو وہ لاعلم ہو کر بھی عمل کے ذریعے عالم بن جاتا ہے۔
🔹 6. آج کے دور میں کردار کی گونج
-
لوگ تقریریں کم سنتے ہیں، رویے زیادہ دیکھتے ہیں
-
واعظوں پر کم اعتبار کرتے ہیں، کردار پر زیادہ
اس لیے:
"اگر تم چاہتے ہو کہ دنیا تمہیں سمجھے — تو کتاب نہ دو، خود کردار بن جاؤ!"
✅ نتیجہ:
کردار وہ آئینہ ہے جو آنکھوں کے بغیر دکھتا ہےوہ آواز ہے جو لفظوں کے بغیر سنائی دیتی ہےوہ سبق ہے جو مدرسے کے بغیر پڑھایا جا سکتا ہےکیونکہ:عمل بولتا ہے — اور کردار کی گونج نسلوں تک جاتی ہے
🌱 دعوتِ فکر:
"دنیا میں لاکھوں لوگ ایسے ہیں جو پڑھنا نہیں جانتے،مگر وہ تمہارے اخلاق، معاملات اور سلوک سے اسلام کو سمجھیں گے —اس لیے کردار کو اتنا سنوارو کہ وہ تمہاری پہچان بن جائے۔"