رمضان کی تیاری: توبہ کی ضرورت اور طریقہ


رمضان کی تیاری: توبہ کی ضرورت اور طریقہ
رمضان المبارک ایک عظیم نعمت اور برکتوں سے بھرپور مہینہ ہے۔ مگر اس بابرکت مہینے میں داخل ہونے سے پہلے ہمیں خود کو ذہنی، روحانی، اور عملی طور پر تیار کرنا ضروری ہے۔ اس تیاری کا سب سے پہلا اور سب سے اہم مرحلہ سچی توبہ ہے، کیونکہ گناہوں کی موجودگی میں رمضان کے روحانی فوائد مکمل طور پر حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:۔
وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۔ النور: 31۔
ترجمہ: “اور اے مومنو! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔”۔
اسی لیے ہمیں رمضان سے پہلے توبہ کر کے خود کو گناہوں کی آلودگی سے پاک کرنا ہوگا تاکہ ہمارا دل رمضان کی برکتوں کو قبول کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔

توبہ کی اہمیت اور نبی کریم ﷺ کی سنت
نبی اکرم ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ کثرت سے استغفار فرماتے۔۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”وَاللَّهِ إِنِّي لَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ فِي الْيَوْمِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعِينَ مَرَّةً”۔ صحیح البخاری: 6307۔
۔”اللہ کی قسم! میں روزانہ ستر مرتبہ سے زیادہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں اور اس کی طرف رجوع کرتا ہوں۔”۔
یہاں ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ اگر رسول اللہ ﷺ جو معصوم اور اللہ کے محبوب تھے، اتنی زیادہ استغفار کرتے تھے، تو ہم جو گناہوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، ہمیں کس قدر زیادہ توبہ کرنی چاہیے؟

توبہ کے بنیادی اجزاء
سچی توبہ کے لیے درج ذیل تین شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:۔
۔1۔ گناہ چھوڑ دینا
اگر کوئی شخص توبہ کرتا ہے لیکن گناہ کو ترک نہیں کرتا، تو اس کی توبہ بے معنی ہوگی۔
۔2۔ گزشتہ گناہوں پر شرمندگی اور ندامت محسوس کرنا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: النَّدَمُ تَوْبَةٌ ۔ سنن ابن ماجہ: 4252۔
۔ “ندامت (پشیمانی) ہی توبہ ہے۔”۔
۔3۔ آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا
اللہ تعالیٰ دلوں کے حال کو جانتا ہے، اس لیے محض زبانی توبہ کافی نہیں بلکہ آئندہ گناہ سے بچنے کا سچا عزم ہونا چاہیے۔

رمضان سے پہلے کن چیزوں سے توبہ ضروری ہے؟
رمضان سے پہلے ہمیں اپنے گناہوں کا جائزہ لینا چاہیے اور ان سے سچی توبہ کرنی چاہیے۔ بعض اہم چیزیں جن سے ہمیں توبہ کرنی چاہیے وہ درج ذیل ہیں:۔
۔1۔ وقت کے ضیاع سے توبہ
وقت اللہ تعالیٰ کی ایک قیمتی نعمت ہے، لیکن بدقسمتی سے بہت سے لوگ اسے فضول کاموں میں ضائع کر دیتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ۔ الفرقان: 64۔
۔ “اور وہ جو راتوں کو اپنے رب کے حضور سجدہ کرتے اور قیام کرتے ہیں۔”۔
ہمیں اپنی راتیں فضول تفریحات میں ضائع کرنے کے بجائے عبادت میں گزارنی چاہئیں، خاص طور پر رمضان کے قریب آتے ہی اس کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔
۔2۔ نظر کی حفاظت نہ کرنے سے توبہ
آنکھ کا غلط استعمال بہت سے گناہوں کی جڑ ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”النَّظْرَةُ سَهْمٌ مَسْمُومٌ مِنْ سِهَامِ إِبْلِيسَ، فَمَنْ تَرَكَهَا مِنْ خَوْفِ اللَّهِ أَبْدَلَهُ اللَّهُ إِيمَانًا يَجِدُ حَلاَوَتَهُ فِي قَلْبِهِ”۔ مسند احمد: 24537۔
ترجمہ: “نظر (حرام) شیطان کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جو شخص اللہ کے خوف سے اپنی نگاہ کو جھکا لے، اللہ اس کے دل میں ایسا ایمان ڈال دیتا ہے جس کی مٹھاس وہ محسوس کرتا ہے۔”۔
ہمیں سوشل میڈیا، ٹی وی، اور دیگر ذرائع سے حرام نظروں سے اجتناب کرنا ہوگا۔
۔3۔ زبان کے گناہوں سے توبہ
زبان کا غلط استعمال بہت سے لوگوں کو ہلاکت میں ڈال دیتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے فرمایا:۔
۔”وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ”۔ ۔ سنن الترمذی: 2616۔
۔”کیا لوگوں کو جہنم میں اوندھے منہ گرانے والی چیز ان کی زبانوں کی کھیتی کے علاوہ اور کچھ ہے؟”۔
ہمیں رمضان کی تیاری کے طور پر غیبت، چغلی، جھوٹ، اور فضول باتوں سے توبہ کرنی چاہیے۔
۔4۔ غلط تعلقات اور بے حیائی سے توبہ
اسلام میں غیر محرم مرد و عورت کے درمیان بے ضرورت تعلقات ممنوع ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:۔
وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا۔ الإسراء: 32۔
۔ “اور زنا کے قریب مت جاؤ، بے شک یہ بے حیائی اور برا راستہ ہے۔”۔
ہمیں کسی بھی غیر شرعی تعلق سے فوراً توبہ کرنی چاہیے اور اپنے دل کو اللہ تعالیٰ کی محبت کے لیے خالص کرنا چاہیے۔
۔5۔ سستی اور کاہلی سے توبہ
بہت سے لوگ رمضان میں نیک اعمال کا ارادہ تو کرتے ہیں لیکن کاہلی اور سستی ان کے عزائم کو کمزور کر دیتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی:۔
۔ “اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ”۔
صحیح مسلم: 2706۔
۔ “اے اللہ! میں تجھ سے کمزوری اور سستی سے پناہ مانگتا ہوں۔”۔
ہمیں رمضان میں سستی کو چھوڑ کر مستعدی کے ساتھ عبادات کو اپنانا ہوگا۔

خلاصہ یہ ہے کہ:۔
رمضان کی برکتوں کو پانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی زندگی کا محاسبہ کریں اور سچے دل سے اللہ کی طرف رجوع کریں۔
وقت کی بربادی چھوڑیں۔
نظر کی حفاظت کریں۔
زبان کی حفاظت کریں۔
غلط تعلقات ختم کریں۔
سستی اور کاہلی کو ترک کریں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں سچی توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور رمضان کو ہمارے لیے باعثِ مغفرت اور نجات بنائے۔
اللهم بلغنا رمضان، وأعنَّا على صيامه وقيامه، وتقبَّله منا يا كريم!

۔”اے اللہ! ہمیں رمضان نصیب فرما، ہمیں اس کے روزے رکھنے، قیام کرنے اور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرما، اور اسے ہم سے قبول فرما، اے کریم رب!”۔ 

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی