Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

نیند پوری نہ ہونے سے دماغی کمزوری کا خدشہ


 جرنل آف نیورولوجی میں چھپنے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق جن لوگوں کو نیند کے دوران سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے انھیں قبل از وقت یادداشت کھونے کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔


امریکی سائنس دانوں نے اس بات کا پتہ 55 سال سے زائد عمر کے 2400 لوگوں پر تحقیق کرنے کے بعد لگایا۔

جن لوگوں کو نیند کے دوران سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے انھوں نے یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی قابلیت سے منسلک مسائل کے بارے میں شکایت کی۔

محققوں نے اس بارے میں مزید تحقیق جاری رکھی ہوئی ہے اور حال ہی میں نیند کے ناقص معیار کے بیماریوں کے ساتھ تعلق کے بڑھتے ہوئے ثبوت ملے ہیں۔

امریکہ میں بڑے پیمانے پر کیے جانے والے ایلزہائمرز ریسرچ پروجیکٹ سے منسلک سائنس دانوں نے ان لوگوں پر تحقیق کی جنھیں سلیپ ایپنیا (sleep apnea) کی شکایت ہے۔ یہ بیماری ایسے لوگوں کو لاحق ہوتی ہے جن کی نیند کے دوران سانس ناہموار ہوتی ہے۔

ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ جب یہ لوگ محوِ خواب ہوتے ہیں تو ان کی گردن کے اندر موجود پٹھے آرام دہ پوزیشن میں چلے جاتے ہیں جس سے ان کی سانس کی نالی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

اس مرض کا شکار مریض عموماً خراٹے لیتے ہیں اور نیند سے بار بار بیدار ہوتے ہیں۔

محققین کو تشویش ہے کہ اس سے جسم کے اہم اعضا، مثلاً دماغ تک آکسیجن کی پوری طرح رسائی نہیں ہوتی۔

سائنس دانوں نے اس مسئلے کا شکار 70 سال سے زائد عمر کے افراد میں یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی کمی دیکھی۔ ایسے افراد کو یہ مسائل دس سال قبل از وقت لاحق ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

جبکہ وہ افراد جو ’سی پی اے پی‘ (سانس کی نالیوں کو کھولے رکھنے والی مشین) کا استعمال کرتے ہیں انھیں اس مسئلے کی شکایت نہیں تھی۔

محققین اب یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا سی پی اے پی مشین یادداشت اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کی حفاظت بھی کر پائے گی؟

برطانوی ایلزہائمرز ریسرچ سینٹر سے منسلک ڈاکٹر سائمن رڈلی نے کہا: ’دماغ کو صحیح طرع سے آکسیجن نہ پہنچنے سے اس پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ نیند کے دوران سانس لینے میں رکاوٹ کا یادداشت کے مسئلے سے منسلک ہونا بہت دلچسپ ہے۔‘

جبکہ ڈاکٹر ڈی براؤن کہتے ہیں کہ اس سے پہلے بھی تحقیق سے ہمیں یہ پتہ چلا تھا کہ نیند کے دورانیے اور اس کے معیار کا باضابطہ طور پر ہماری ذہنی صحت سے تعلق ہے۔ اور نیند سے درپیش مسائل کا ادھیڑ عمر کے لوگوں میں عام ہونا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ہمیں اس موضوع پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔‘

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.