Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

کبھی گمان کبھی اعتبار بن کے رہا


کبھی گمان کبھی اعتبار بن کے رہا
دیار چشم میں وہ انتظار بن کے رہا

ہزار خواب مری ملکیت میں شامل تھے
میں تیرے عشق میں سرمایہ دار بن کے رہا

تمام عمر اسے چاہنا نہ تھا ممکن
کبھی کبھی تو وہ اس دل پہ بار بن کے رہا

اسی کے نام کروں میں تمام عہد خیال
درون جاں جو مرے سوگوار بن کے رہا

اگرچہ شہر میں ممنوع تھی حمایت خواب
مگر یہ دل سبب انتشار بن کے رہا

کلام : غالب ایاز



 

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.