جب بچے نوجوانی (13 سے 19 سال Teenage ) میں داخل ہوں تو انھیں کچھ باتیں خاص طور پر بتائیں
1- وہ اپنے ناخن ہمیشہ صاف ستھرے اور درست انداز میں کاٹ کر رکھیں اس لیے کہ لوگ سب سے پہلے آپ کے ناخن دیکھتے ہیں۔
صرف دیکھتے ہیں، کہتے کچھ نہیں۔۔۔۔
2:-ڈیڈورنٹ یا کوئی خوشبو ضرور لگایا کریں۔ آپ کے پاس سے کوئی بدبو نہیں آنی چاہیے، کیونکہ آپ کے پاس سے بیڈ اسمیل آنے پر آپ کے دوست، اسکول فیلو، ہمسفر، آفس کولیگز اور آس پاس کے لوگ اس سے سخت پریشان ہوں گے۔
لیکن
بولیں گے کچھ نہیں۔۔۔!
کیونکہ یہ بہت پرسنل معاملہ ہے
3:-اس کے بعد اپنے دانت بہت اچھی طرح صاف رکھیں، منہ سے آنے والی بدبودار سانسیں آپ کے مخاطب کو سخت ناگوار گزرتی ہیں۔
مگر
لوگ کچھ کہیں گے نہیں۔۔۔!
ایسے معاملات میں آپ کو کچھ کہہ ہی نہیں سکتے، کہیں آپ ناراض ہی نہ ہوجائیں۔۔۔
4:-گردن اور کان کی صفائی بہت توجہ سے کرنی ہے، ناک کے بال ہر ہفتے کاٹنے ہیں، گردن بہت اچھی طرح مَل کر دھونی ہے، کہ کوئی میل نظر نہ آئے۔۔۔
کیونکہ
کوئی اس بارے میں سمجھاتا نہیں ہے۔۔۔
دیکھتا ہے مگر خاموش رہتا ہے۔
لیکن
نمبر کٹ جاتے ہیں۔۔۔!
پھر
ناک کان منہ میں انگلیاں نہیں ڈالنی، ناخن نہیں چبانے، بار بار ناک، چہرہ، سر نہیں کھجانا۔
ضرورت ہو تو بہت نفاست سے سلیقے سے ایسا کرسکتے ہیں۔ مثلاً ناک میں خارش ہورہی ہے تو انگلی سے نہیں، ٹشو، رومال یا الٹے ہاتھ کی پشت سے آہستہ سے کھجا سکتے ہیں۔
سیدھے ہاتھ سے تو ہرگز نہیں کیونکہ اس سے آپ نے کسی سے ہاتھ ملانا ہوتا ہے۔
اس لیے بہتر ہے رومال یا ٹشو پیپر ضرور ساتھ رکھیں۔
کیونکہ
نمبر۔۔۔۔۔۔۔!
اسی طرح
جسم کے مخصوص حصوں پر سر عام کبھی ٹچ نہ کرنا۔
چند مزید ہدایات جو کہ یاد دہانی کے لیے اکثر دہراتے رہیں۔
1۔ چاہے شلوار ہو یا پینٹ، انڈروئیر ضرور پہنیں۔
2۔ گھر سے باہر جاتے وقت منہ اٹھائے جھاڑ جھنکار یا الجھے بکھرے روانہ مت ہونا، اپنا منہ ہاتھ دھو کر، بال بنا کر، درست لباس، اچھے جوتے پہن کر جائیں۔ چاہے قریب کی مارکیٹ سے کچھ سامان ہی کیوں نہ لانا ہو۔
3۔ شوز کی پالش اور صفائی کا خاص خیال رکھیں کیونکہ
آپ کی شخصیت کے بارے میں لباس سے زیادہ آپ کے شوز بتاتے ہیں۔
4۔ آدھے پونے پاجامے، ادھوری شرٹس اور ٹائیٹس سخت معیوب لگتی ہیں، خاص طور پر لڑکوں مسجد میں جاتے ہوئے شلوار قمیض میں ہونا چاہیے۔ آدھے بازو کی چھوٹی شرٹ اور جینز کی قمیض آپ سے پیچھے کھڑے نمازیوں کو بہت پریشان کرتی ہے، ان کی توجہ متاثر ہوت
5۔ گھر کے اندر کا لباس بھی باوقار ہونا چاہیے۔
6۔ ماں باپ اور بہنوں کے کمروں میں کبھی دروازہ بجائے بغیر نہیں جانا۔ بہنوں کے کمرے اور زنان خانہ میں بلاوجہ اور دیر تک نہیں بیٹھنا چاہیے۔
7۔ لڑکیو۔۔۔ اب آپ بڑی ہو گئی ہیں، اپنے میلے کپڑے خود دھونا سیکھیں۔ انھیں واش روم میں لٹکا چھوڑ کر مت آئیں۔
8۔ اپنی ضرورت کی پرسنل چیزیں اپنی الماری میں رکھیں۔
9۔ بچے جب ٹین ایج میں داخل ہوں تو والدین بازار سے ریزر اور بلیڈز لا کر دیں اور اپنے بازو پر بال صاف کر کے سمجھائیں کہ کس طرح اپنے جسم کے اندرونی حصوں کے بال ہر ہفتے صاف کرنے ہیں؟
10۔ اپنی اور دوسروں کی پرسنل اسپیس کا بہت خیال رکھیں۔ پرسنل اسپیس ناپنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ
اپنا ہاتھ اور پورا بازو کھول لیں، یہ اندازاً ڈھائی سے تین فٹ بنتا ہے۔ نہ کبھی کسی کی پرسنل اسپیس میں جائیں۔۔۔
یعنی تین فٹ دور رہ کر بات کریں۔۔۔ نہ کسی کو زیادہ قریب آنے دیں۔ یقیناً سفر میں، کار، بس یا جہاز کی سیٹ کا معاملہ ذرا مختلف ہے لیکن اس کے بھی آداب ہیں اور سفر کے سب آداب سیکھنے چاہییں۔
11۔ بچوں کو سمجھایا جائے کہ کسی کو فون کریں یا
کسی کے پاس جائیں تو سب سے پہلے ایک سانس میں
یہ چار باتیں بتا دیں۔۔۔
سلام، نام، مقام، کام
یعنی پہلے سلام کریں، پھر اپنا اور اپنے علاقے یا ادارے کا نام بتائیں، پھر آنے کا مقصد بتا کر اجازت لیں کہ
آپ سے بات ہوسکتی ہے؟ میں اندر آسکتا ہوں؟ یا کرسی پر بیٹھ سکتا ہوں؟
اجازت ملے تو ٹھیک ورنہ پھر کبھی سہی۔۔۔!
12۔ بغیر اجازت کسی کی میز سے ایک بال پین یا ٹشو تک نہیں اٹھانا، کیونکہ
"یہ جرم کے زینے کا پہلا قدم ہے۔"
13۔ ایک بات جو اکثر بتائیں کہ بیٹا کسی سے فون پر بات کریں یا کسی کے پاس جائیں تو اپنے چہرے پر ہلکی سی حقیقی مسکراہٹ ضرور رکھیں۔ یہ مسکراہٹ آپ کے لیے کامیابی کے بے شمار دروازے کھول دیتی ہے۔
14۔ لڑکے کسی سے ہاتھ ملائیں تو پورا ہاتھ ملائیں، گرم جوشی سے اس کے ساتھ نظریں بھی ملائیں۔ یہ نہیں کہ منہ اِدھر، ہاتھ اُدھر بات کسی اور سے۔۔۔!
15۔ جب دسترخوان پر بیٹھیں تو ایک دوسرے کا لحاظ کر کے تمیز سے کھائیں۔۔۔ ایسا نہ سمجھیں کہ آج کے بعد کھانا نہیں ملنا۔
مزید آپ نے کون سے اصول بنائے اور اپنائے ہوئے ہیں؟
بچوں کی اچھی تربیت، ان کے لیے ہمارا سب سے اچھا تحفہ ہے۔\