╏╠═🕌═[𝍖🕋𝍖 درسِ قرآن 𝍖🕋𝍖] 🌹 🌹 🌹
سورہ الاعراف آیت نمبر 26
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
یٰبَنِیۡۤ اٰدَمَ قَدۡ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡکُمۡ لِبَاسًا یُّوَارِیۡ سَوۡاٰتِکُمۡ وَ رِیۡشًا ؕ وَ لِبَاسُ التَّقۡوٰی ۙ ذٰلِکَ خَیۡرٌ ؕ ذٰلِکَ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ لَعَلَّہُمۡ یَذَّکَّرُوۡنَ ﴿۲۶﴾
ترجمہ:
اے آدم کے بیٹو اور بیٹیو ! ہم نے تمہارے لیے لباس نازل کیا ہے جو تمہارے جسم کے ان حصوں کو چھپا سکے جن کا کھولنا برا ہے، اور جو خوشنمائی کا ذریعہ بھی ہے۔ (١١) اور تقوی کا جو لباس ہے وہ سب سے بہتر ہے۔ (١٢) یہ سب اللہ کی نشانیوں کا حصہ ہے، جن کا مقصد یہ ہے کہ لوگ سبق حاصل کریں۔ (١٣)
تفسیر:
11: آیات ٢٦ تا ٣٢ اہل عرب کی ایک عجیب و غریب رسم کے پس منظر میں نازل ہوئی ہیں، جس کی تفصیل یہ ہے کہ مکہ مکرمہ کے قریب رہنے والے کچھ قبیلے مثلاً قریش، حمس کہلاتے تھے، عرب کے دوسرے تمام قبیلے حرم کی پاسبانی کی وجہ سے ان لوگوں کی بڑی عزت کرتے تھے، اسی کا ایک نتیجہ یہ تھا کہ عربوں کے عقیدے کے مطابق کپڑے پہن کر طواف کرنا صرف انہی کا حق تھا، دوسرے لوگ کہتے تھے کہ جن کپڑوں میں ہم نے گناہ کئے ہیں ان کے ساتھ ہم بیت اللہ کا طواف نہیں کرسکتے، چنانچہ یہ لوگ جب طواف کے لئے آتے تو حمس کے کسی آدمی سے کپڑے نہ ملتے تو وہ بالکل عریاں ہو کر طواف کرتے تھے، یہ آیتیں اس بےہودہ رسم کی تردید کے لئے نازل ہوئی ہیں اور ان میں انسان کے لئے لباس کی اہمیت بھی بیان فرمائی گئی ہے اور یہ بھی بتایا گیا ہے کہ لباس کا اصل مقصد جسم کا پردہ ہے اور ساتھ ہی لباس انسان کے لئے زینت اور خوشنمائی کا بھی ذریعہ ہے، ایک اچھے لباس کی صفت یہ ہونی چاہیے کہ وہ یہ دونوں مقصد پورے کرے اور جس لباس سے پردے کا مقصد حاصل نہ ہو وہ انسانی فطرت کے خلاف ہے۔ 12: لباس کا ذکر آیا تو یہ حقیقت بھی واضح فرمادی گئی کہ جس طرح لباس انسان کے ظاہری جسم کی پردہ داری کرتا ہے اسی طرح تقوی انسان کو گناہوں سے پاک رکھتا ہے اور اس کے ظاہر اور باطن دونوں کی حفاظت کرتا ہے، اور اس لحاظ سے تقوی کا لباس بہترین لباس ہے، لہذا ظاہری لباس پہننے کے ساتھ ساتھ انسان کو یہ فکر بھی رکھنی چاہیے کہ وہ تقوی کے لباس سے آراستہ ہو۔ 13: یعنی لباس کا پیدا کرنا اللہ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت کی نشانیوں میں سے ایک ہے
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی