Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

اداسیوں نے مری آتما کو گھیرا ہے


اداسیوں نے مری آتما کو گھیرا ہے 
رو پہلی چاندنی ہے اور گھپ اندھیرا ہے 

کہیں کہیں کوئی تارہ کہیں کہیں جگنو 
جو میری رات تھی وہ آپ کا سویرا ہے 

قدم قدم پہ بگولوں کو توڑتے جائیں 
ادھر سے گزرے گا تو راستہ یہ تیرا ہے 

افق کے پار جو دیکھی ہے روشنی تم نے 
وہ روشنی ہے خدا جانے یا اندھیرا ہے 

سحر سے شام ہوئی شام کو یہ رات ملی 
ہر ایک رنگ سمے کا بہت گھنیرا ہے 

خدا کے واسطے غم کو بھی تم نہ بہلاؤ 
اسے تو رہنے دو میرا یہی تو میرا ہے

مینا کماری ناز


 

اداسیوں نے مری آتما کو گھیرا ہے Reviewed by میاں محمد شاہد شریف on أغسطس 01, 2024 Rating: 5

ليست هناك تعليقات:

نموذج الاتصال

الاسم

بريد إلكتروني *

رسالة *

يتم التشغيل بواسطة Blogger.