Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا


 

تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا 
دل زندگی سے بار دگر آشنا ہوا 

اک اک قدم پہ اس کے ہوا سجدہ ریز میں 
گزرا تھا جس جہاں کو کبھی روندتا ہوا 

دیکھا تجھے تو آرزوؤں کا ہجوم تھا 
پایا تجھے تو کچھ نہ تھا باقی رہا ہوا 

دشت جنوں میں ریگ رواں سے خبر ملی 
پھرتا رہا ہے تو بھی مجھے ڈھونڈھتا ہوا 

احساس نو نے زیست کا نقشہ بدل دیا 
محرومیوں کا یوں تو چمن ہے کھلا ہوا 

چمکا ہے بن کے سرو چراغاں تمام عمر 
کیا آنسوؤں کا تار تھا تجھ سے بندھا ہوا 

بکھرے ہیں زندگی کے کچھ اس طرح تار و پود 
ہر ذرہ اپنے آپ میں محشر نما ہوا 

پوچھو تو ایک ایک ہے تنہا سلگ رہا 
دیکھو تو شہر شہر ہے میلہ لگا ہوا 

پردہ اٹھا سکو تو جگر تک گداز ہے 
چاہو کہ خود ہو یوں تو ہے پتھر پڑا ہوا 

انسان دوستی کے تقاضوں کا سلسلہ 
انسان دشمنی کی حدوں سے ملا ہوا 

اقدار کے فریب میں اب آ چکا نظرؔ 
کشتی ڈبو گیا جو خدا، ناخدا ہوا 

شاعر: قیوم نظر
تیری نگہ سے تجھ کو خبر ہے کہ کیا ہوا Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on جون 24, 2024 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.