Top Ad unit 728 × 90

✨📰 خاص مضامین 📰🏅

random

دیوانوں پر ہاتھ نہ ڈالو اس ضد میں پچھتاؤ گے

 

دیوانوں پر ہاتھ نہ ڈالو اس ضد میں پچھتاؤ گے 
سارے شہر میں کس کس کو تم زنجیریں پہناؤ گے 

کیا صحرا کی تپتی مٹی اپنا سر نہ اٹھائے گی 
تم تو یہ دیوار بڑھا کر صحرا تک لے جاؤ گے 

ہم بھی دعا کرتے ہیں کہ تم مختار سریر کوہ بنو 
لیکن تم سے ملنا کیا ہے پتھر ہی برساؤ گے 

بزم آرائی اچھی لیکن ایسی بزم آرائی کیا 
دامن دامن آگ لگا دی اور چراغ جلاؤ گے 

پھول ہیں کوئی خار نہیں ہم آؤ ہم میں آ بیٹھو 
خوشبو میں آباد رہوگے خوشبو ہی کہلاؤ گے 

آنکھیں نیچی کر لو رات کے رستے نا ہموار بھی ہیں 
چاند کو تکتے چلنے والو دیکھو ٹھوکر کھاؤ گے 

حرف تو کار کلک و زباں ہے نقل حرف تو آساں ہے 
زخم کوئی تصویر نہیں ہے جس کے نقش بناؤ گے 

در کو چھوڑا دیر کو چھوڑا دار میں اب ہے دل یارو 
کیا عنوان تراشو گے اب کیا الزام لگاؤ گے

شاعر: محشر بدایونی
دیوانوں پر ہاتھ نہ ڈالو اس ضد میں پچھتاؤ گے Reviewed by Mian Muhammad Shahid Sharif on مئی 04, 2024 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.