⚔️▬▬▬๑👑 داستانِ ایمان فروشوں کی 👑๑▬▬▬⚔️
تذکرہ: سلطان صلاح الدین ایوبیؒ
✍🏻 عنایت اللّٰہ التمش
🌴⭐قسط نمبر 𝟝 𝟜⭐🌴
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
سلطان ایوبی نے قاصد کمانڈر کی بیان کی ہوئی جنگی صورتحال پر غور کیا تو اپنے مشیروں کو بلا کر انہیں بھی تفصیل سنائی اس نے کہا بکھری ہوئی فوج کو یکجا کرکے پیچھے ہٹانا آسان کام نہیں دشمن انہیں یکجا نہیں ہونے دے گا پسپائی سے اس فوج کے جذبے پر بھی برا اثر پڑے گا جو مصر میں ہے اور جو یہاں میرے ساتھ ہے اور قوم کا دل ٹوٹ جائے گا مگر حقائق سے فرار بھی ممکن نہیں اپنے آپ کو فریب دینا بھی خطرناک ہے حقائق کا تقاضہ یہ ہے کہ تقی الدین اپنی فوج کو واپس لے آئے ہم اسے کمک نہیں دے سکتے ہم کرک کا محاصرہ اٹھا کر اس کی مدد کو نہیں پہنچ سکتے میرے بھائی نے بہت بڑی غلطی کی ہے بڑی ہی قیمتی فوج ضائع ہو رہی ہے
یہ ذاتی وقار کا مسئلہ نہیں بننا چاہیے ایک اعلیٰ حکام نے کہا ہمیں سوڈان کی جنگ سے دست بردار ہونے کا فیصلہ کرنا چاہیے قائدین اور حکام کے غلط فیصلوں سے فوج بدنام ہو رہی ہے ہمیں قوم کو صاف الفاظ میں بتا دینا چاہیے کہ سوڈان میں ہماری ناکامی کی ذمہ داری فوج پر عائد نہیں ہوتی
بلاشبہ یہ میرے بھائی کی غلطی ہے سلطان ایوبی نے کہا اور یہ میری غلطی بھی ہے کہ میں نے تقی الدین کو اجازت دی تھی کہ حالات کے مطابق وہ جو کارروائی مناسب سمجھے مجھ سے پوچھے بغیر کر گزرے اس نے اتنی بڑی کارروائی حقائق کا جائزہ لیے بغیر کردی اور اپنے آپ کو دشمن کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا میں اپنی اور اپنے بھائی کی لغزشوں کو اپنی قوم سے اور نورالدین زنگی سے چھپاؤں گا نہیں میں تاریخ کو دھوکہ نہیں دوں گا میں اپنے کاغذات میں تحریر کراؤں کہ اس شکست کی ذمہ دار فوج نہیں ہم تھے ورنہ ہماری تاریخ کو آنے والے حکمران ہمیشہ دھوکہ دیں گے میں سلطنت اسلامیہ کے آنے والے حکمرانوں کے لیے یہ مثال قائم کرنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی لغزشوں پر پردہ ڈال کر بے گناہوں کو تاریخ میں ذلیل نہ کریں یہ ایسی غلطی اور ایسا فریب ہے جو کرۂ ارض پر اسلام کو پھیلنے کے بجائے سکڑنے پر مجبور کرے گا
سلطان ایوبی کا چہرہ لال ہوگیا اس کی آواز کانپنے لگی یوں معلوم ہوتا تھا جیسے وہ اپنی زبان سے پسپائی کا لفظ کہنا نہیں چاہتا وہ کبھی پسپا نہیں ہوا تھا اس نے بڑے ہی مشکل حالات میں جنگیں لڑی تھیں مگر اب حالات نے اسے مجبور کر دیا تھا اس نے تقی الدین کے بھیجے ہوئے کمانڈر سے کہا تقی الدین سے کہنا کہ اپنے دستوں کو سمیٹو اور انہیں تھوڑی تھوڑی نفری میں پیچھے بھیجو جہاں دشمن تعاقب میں آئے وہاں جم کر لڑو اور اس انداز سے لڑو کہ دشمن تمہارے تعاقب میں مصر میں داخل نہ ہوجائے دستے جو مصر میں پہنچ جائیں نہیں اکٹھا رہنے کا حکم دو تاکہ مصر پر دشمن حملہ کرے تو اسے روک سکو محفوظ پسپائی کے لیے چھاپہ ماروں کو استعمال کرو کسی دستے کو دشمن کے گھیرے میں چھوڑ کر نہ آنا میں پسپائی بڑی مشکل سے برداشت کر رہا ہوں میں یہ خبر برداشت نہیں کرسکوں گا کہ تمہارے کسی دستے نے ہتھیار ڈال دیئے پسپائی آسان نہیں ہوتی پیش قدمی کی نسبت محفوظ اور باعزت پسپائی بہت مشکل ہے حالات پر نظر رکھنا تیز رفتار قاصدوں کی ایک فوج اپنے ساتھ رکھنا میں تحریری پیغام نہیں بھیج رہا ہوں کیونکہ خطرہ ہے کہ تمہارا قاصد راستے میں پکڑا گیا تو دشمن کو معلوم ہوجائے گا کہ تم پسپا ہو رہے ہو
سلطان ایوبی نے قاصد کمانڈر کو بہت سی ہدایات دیں اور رخصت کر دیا اس کے گھوڑے کے قدموں کی آواز ابھی سنائی دے رہی تھی کہ زاہدان خیمے میں داخل ہوا اور کہا کہ قاہرہ سے ایک قاصد آیا ہے سلطان ایوبی نے اسے اندر بلا لیا وہ انٹلی جنس کا عہدیدار تھا وہ مصر کے اندرونی حالات کے متعلق حوصلہ شکن خبر لایا تھا اس نے بتایا کہ وہاں دشمن کی تخریب کاری بڑھتی جا رہی ہے علی بن سفیان اپنے پورے محکمے کے ساتھ شب و روز مصروف رہتا ہے حالات ایسے ہوگئے ہیں کہ فوجی بغاوت کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے
سلطان ایوبی کے چہرے کا رنگ ایک بار تو اڑ ہی گیا اگر صرف مصر کا غم ہوتا تو وہ پرواہ نہ کرتا اس نے مصر کو بڑے ہی خطرناک حالات سے بچایا تھا صلیبیوں اور فاطمیوں کی تخریب کاری کی بڑی ہی کاری ضربیں بے کار کی تھیں سمندر کی طرف سے صلیبیوں کا بڑا ہی شدید حملہ روکا تھا خلیفہ تک کو معزول کرکے نتائج کا سامنا دلیری اور کامیابی سے کیا تھا مگر اب کرک کو محاصرے میں لے کر وہ وہاں پابجولاں ہوگیا تھا وہاں سے اس کی غیرحاضری میدان جنگ کا پانسہ اس کے خلاف پلٹ سکتی تھی کرک کے محاصرے کے علاوہ اس نے قلعے کے باہر صلیبیوں کی فوج کو گھیرے میں لے رکھا تھا یہ فوج گھیرا توڑنے کی کوشش میں حملے پہ حملہ کیے جارہی تھی وہاں خون ریز جنگ لڑی جارہی تھی سلطان ایوبی اپنی خصوصی چالوں سے دشمن کے لیے آفت بنا ہوا تھا ایسی جنگ اس کی نگرانی کے بغیر نہیں لڑی جاسکتی تھی
ادھر سوڈان کی صورتحال نے بھی مصر کو خطرے میں ڈال دیا تھا یہ ایک اضافی مسئلہ پیدا ہوگیا تھا سلطان ایوبی کو یہ خطرہ نظر آرہا تھا کہ تقی الدین نے بھاگنے کے انداز سے پسپائی کی تو دشمن کی فوج اس کی فوج کو وہیں ختم کردے گی اور سیدھی مصر میں داخل ہوجائے گی مصر میں جو فوج تھی وہ حملہ روکنے کے لیے کافی نہیں تھی ادھر کرک کے محاصرے کی کامیابی یا جلدی کامیابی مخدوش نظر آرہی تھی دونوں محاذوں کی کیفیت میں مصر میں بغاوت کے خطرے کی خبر ایسی چوٹ تھی جس نے سلطان ایوبی کے پاؤں ہلا دئیے وہ کچھ دیر سرجھکائے ہوئے خیمے میں ٹہلتا رہا پھر اس نے کہا میں صلیبیوں کی تمام تر فوج کا مقابلہ کرسکتا ہوں اس فوج کا بھی جو انہوں نے یورپ میں جمع کر رکھی ہے مگر میری قوم کے یہ چند ایک غدار مجھے شکست دے رہے ہیں کفار کے یہ حواری اپنے آپ کو مسلمان کیوں کہلاتے ہیں؟
وہ غالباً جانتے ہیں کہ انہوں نے مذہب تبدیل کرلیا تو عیسائی انہیں یہ کہہ کر دھتکار دیں گے کہ تم غدار ہو ایمان فروش ہو اپنے مذہب میں رہو ہم سے اجرت لو اور اپنی قوم سے غداری کرو وہ خاموش ہوگیا اس کے خیمے میں جو افراد موجود تھے وہ بھی خاموش تھے سلطان ایوبی نے سب کو باری باری دیکھا اور کہا خدا ہم سے بڑا ہی سخت امتحان لینا چاہتا ہے اگر ہم سب ثابت قدم رہے تو ہم خدا کے حضور سرخرو ہوں گے
اس نے اپنے ساتھیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے یہ بات کہہ دی لیکن اس کا چہرہ بتا رہا تھا کہ اس پر گھبراہٹ طاری ہے جسے وہ چھپانے کی کوشش کر رہا ہے
سلطان ایوبی کو اتنا ہی بتایا گیا تھا کہ مصر میں بغاوت کا خطرہ ہے اور صلیبیوں کی تخریب کاری بڑھتی جارہی ہے اسے تفصیلات نہیں بتائی گئی تھیں تفصیلات بڑی ہی خوفناک تھیں اس کی غیرحاضری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمان حکام میں سے تین چار صلیبیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے تھے تقی الدین نے سوڈان پر حملہ کیا تو چند دن بعد اس نے رسد مانگی قاصد نے کہا تھا کہ زیادہ سے زیادہ رسد فوراً بھیج دی جائے مگر دو روز تک کوئی انتظام نہ کیا گیا جو حاکم رسد کی فراہمی اور ترسیل کا ذمہ دار تھا اس سے بازپرس ہوئی تو اس نے یہ اعتراض کیا کہ بیک وقت دو محاذ کھول دئیے گئے ہیں دو محاذوں کو رسد کہاں سے دی جاسکتی ہے ایک یہ طریقہ ہے کہ مصر میں جو فوج ہے اسے بھوکا رکھا جائے بازار سے سارا اناج اٹھا کر قاہرہ کے باشندوں کے لیے قحط پیدا کیا جائے اور محاذوں کا پیٹ بھرا جائے
یہ ایک اعلیٰ رتبے کا حاکم تھا مسلمان تھا اور سلطان ایوبی کے مصاحبوں میں سے بھی تھا اس کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا تھا اس کی بات سچ مان لی گئی کہ اناج وغیرہ کی واقعی کمی ہے تاہم اسے کہا گیا کہ جس طرح ہوسکے محاذ پر لڑنے والے فوجیوں کی رسد ضرور پہنچے اس حاکم نے انتظام کردیا مگر دو اور دن ضائع کردئیے پانچویں روز رسد کا قافلہ روانہ ہوا یہ اونٹوں اور خچروں کا بڑا ہی لمبا قافلہ تھا مشورہ دیا گیا کہ قافلے کے ساتھ فوج کا ایک گھوڑا دستہ حفاظت کے لیے بھیجا جائے اسی حاکم نے جو رسد فراہم کرنے کا ذمہ دار تھا فوج کا دستہ بھیجنے پر اعتراض کیا اور جواز یہ پیش کیا کہ تمام راستہ محفوظ ہے اس کے علاوہ مصر میں فوج کی ضرورت ہے چنانچہ رسد حفاظتی دستے کے بغیر بھیج دی گئی روانگی کے چھ روز بعد اطلاع آگئی کہ رسد راستے میں ہی (سوڈان میں) دشمن کے گھات میں آگئی ہے سوڈانی رسد بمعہ جانوروں کے لے گئے ہیں اور انہوں شتربانوں کو قتل کردیا ہے
قاہرہ ہیڈکوارٹر کے بالائی حکام پریشان ہوگئے رسد کا ضائع ہوجانا معمولی سی چوٹ نہیں تھی سوڈانی میدان جنگ میں فوج کی ضرورت کا احساس ان کی پریشانی میں اضافہ کررہا تھا انہوں نے ذمہ دار حاکم سے کہا کہ وہ فوری طور پر اتنی ہی رسد کا انتظام کرے اس نے کہا کہ منڈی میں اناج کی قلت ہوگئی ہے تاجروں سے کہا جائے کہ اناج مہیا کریں تاجروں سے بات ہوئی تو انہوں نے اپنے گودام کھول کر دکھا دئیے سب خالی تھے گوشت کے لیے ایک بھی دنبہ، بکرا، بیل، گائے یا کوئی اور جانور نظر نہیں آتا تھا معلوم ہوا کہ مصر میں جو فوج ہے اسے بھی پورا راشن نہیں مل رہا جس سے فوجوں میں بے اطمینانی پھیل رہی ہے تاجروں نے بتایا کہ دیہات سے مال آ ہی نہیں رہا علی بن سفیان کی جاسوسی کا انتظام بڑا اچھا تھا یہ انکشاف جلدی ہوگیا کہ باہر کے لوگ دیہات میں آتے ہیں اور وہ اناج اور بکرے وغیرہ منڈی کی نسبت زیادہ دام دے کر خرید لے جاتے ہیں اس کا مطلب یہ تھا کہ اناج وغیرہ ملک سے باہر جارہا تھا تب سب کو یاد آیا کہ تین چار سال قبل سلطان ایوبی نے مصر کی پہلی فوج کو جس میں سوڈانی باشندوں کی اکثریت تھی بغاوت کے جرم میں توڑ کر اس کے افسروں اور سپاہیوں کو سرحد کے ساتھ ساتھ قابل کاشت اراضی دے کر کاشتکار بنا دیا تھا وہ لوگ اب مصری حکومت کو اور منڈیوں کو اناج دیتے ہی نہیں تھے یہ سوڈان پر حملے کا ردعمل تھا یہ انقلاب چھ سات دنوں میں آگیا تھا اناج کی فراہمی کا کام فوج کو سونپا گیا دن رات کی باگ دوڑ سے تھوڑا سا اناج ہاتھ آیا جو فوج کی حفاظت میں سوڈان کے محاذ کو روانہ کردیا گیا
بالائی حکام کے لیے رسد کا مسئلہ بہت ٹیڑھا ہوگیا اس سے پہلے ایسی قلت کبھی نہیں ہوئی تھی انہیں یہ ڈر بھی تھا کہ سلطان ایوبی نے رسد مانگ لی تو کیا جواب دیں گے سلطان ایوبی کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا کہ مصر میں اناج کا قحط پیدا ہوگیا ہے اس مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے تین حکام کی ایک کمیٹی بنائی گئی ان میں انتظامیہ کے بڑے عہدے کا ایک حاکم سلیم الادریس تھا اس دور کی غیرمطبوعہ تحریروں کے مطابق الادریس اس کمیٹی کا سربراہ تھا دوسرے دو اس سے ایک ہی درجہ کم عہدے کے غیر فوجی یعنی شہری انتظامیہ کے حاکم تھے رات کے وقت یہ تینوں پہلے اجلاس میں بیٹھے تو دو نے الادریس سے کہا کہ سلطان ایوبی نے دو محاذ کھول کر سخت غلطی کی ہے اور تقی الدین ہاری ہوئی جنگ لڑ رہا ہے
فلسطین مسلمانوں کی سرزمین ہے
سلیم الادریس نے کہا
ہم سے حقیقت چھپائی جارہی ہے دوسرے نے کہا صلاح الدین ایوبی قابل قدر شخصیت ہے لیکن آپس میں سچ بات کرنے سے ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے ایوبی کو ملک گیری کی ہوس چین سے بیٹھنے نہیں دے رہی وہ ایوبی خاندان کو شاہی خاندان بنانا چاہتا ہے صلیبیوں کی فوج ایک طوفان ہے ہم اس کا مقابلہ نہیں کر سکتے اگر صلیبی ہمارے دشمن ہوتے تو وہ فلسطین کے بجاے مصر پر قبضہ کرتے ان کے پاس اتنی زیادہ فوج ہے کہ ہماری اس چھوٹی سی فوج کو اب تک کچل چکے ہوتے وہ ہمارے نہیں صلاح الدین ایوبی کے دشمن ہیں
آپ کی باتیں میرے لیے ناقابل برداشت ہیں الادریس نے کہا بہتر ہے کہ ہم جس مقصد کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں اس کے متعلق بات کریں
یہ باتیں میرے لیے بھی ناقابل برداشت ہیں ایک نے کہا لیکن ایک آدمی کی خواہشات پر ہمیں پوری قوم کے مفاد کو قربان نہیں کرنا چاہیے آپ دونوں محاذوں کے لیے رسد کی بات کرنا چاہتے ہیں رسد کی حالت آپ نے دیکھ لی ہے کہ نہیں مل رہی سوڈان کا محاذ ٹوٹ رہا ہے میں نے یہ سوچا ہے کہ ہم اس محاذ کی رسد روک لیں اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ تقی الدین پیچھے ہٹ آئے گا اور فوج مرنے سے بچ جائے گی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ہم رسد نہ بھیجیں تو تقی الدین مجبوری کے عالم میں گھیرے میں آجائے
الادریس نے کہا ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ہماری فوج دشمن کے آگے ہتھیار ڈال دے آپ کیا سوچ کر یہ باتیں کر رہے ہیں؟ سلیم الادریس نے پوچھا
میری سوچ بڑی صاف ہے اس نے جواب دیا صلاح الدین ایوبی ہم پر فوجی حکومت ٹھونسنا چاہتا ہے وہ صلیبیوں سے مسلسل محاذ آرائی کرکے قوم کو بتانا چاہتا ہے کہ قوم کی سلامتی کی ضامن صرف فوج ہے اور قوم کی قسمت فوج کے ہاتھ میں ہے اگر ایوبی امن پسند ہوتا تو صلیبیوں اور سوڈانیوں کے ساتھ جنگ نہ کرنے اور صلح جوئی سے رہنے کا معاہدہ کرلیتا
الادریس سٹپٹا اٹھا وہ سلطان ایوبی کے خلاف اور صلیبیوں کی حمایت میں کوئی بات سننا نہیں چاہتا تھا اجلاس میں گرما گرمی ہوگئی کمیٹی کے دو ممبر اسے بات بھی نہیں کرنے دے رہے تھے اس نے آخر تنگ آکر کہا میں اجلاس برخواست کرتا ہوں کل ہی میں آپ کی رائے اور تجاویز قلم بند کرکے محاذ پر امیر مصر کو بھیج دوں گا وہ غصے میں اٹھ کھڑا ہوا
ایک ممبر وہاں سے چلا گیا دوسرا جس کا نام ارسلان تھا الادریس کے ساتھ رہا ارسلان کا شجرۂ نسب سوڈانیوں سے ملتا تھا اس نے الادریس سے کہا آپ شخصیت پرست اور جذباتی مسلمان ہیں میں نے حقیقت بیان کی اور آپ ناراض ہوگئے میں اب آپ کو یہ مشورہ دیتا ہوں کہ میرے خلاف صلاح الدین ایوبی کو کچھ نہ لکھنا یہ آپ کے لیے اچھا نہ ہوگا اس کے لہجے میں چیلنج اور دھمکی تھی ۔
الادریس نے اس کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا تو ارسلان نے کہا اگر آپ پسند فرمائیں تو میں آپ کے ساتھ علیحدہ میں بات کروں گا
یہیں کرلو الادریس نے کہا
میرے گھر چلیں ارسلان نے کہا کھانا میرے ساتھ کھائیں مگر یہ خیال رکھیں کہ یہ ملاقات ایک راز ہوگی
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
الادریس اس کے ساتھ اس کے گھر چلا گیا اندر گیا تو اسے یوں لگا جیسے کسی بادشاہ کے محل میں آگیا ہو ارسلان اتنی زیادہ اونچی حیثیت کا حاکم نہیں تھا دونوں کمرے میں بیٹھے ہی تھے کہ ایک خوبصورت لڑکی نہایت خوبصورت صراحی اور چاندی کے دو پیالے چاندی کے گول تھا میں رکھے ہوئے اندر آئی اور ان کے آگے رکھ دیا الادریس نے بو سے جان لیا کہ یہ شراب ہے۔ اس نے پوچھا ارسلان! تم مسلمان ہو اور شراب پیتے ہو؟
ارسلان مسکرا دیا اور بولا ایک گھونٹ پی لیں آپ اس حقیقت کو سمجھ جائیں گے جو میں آپ کو سمجھانا چاہتا ہوں
دو سوڈانی حبشی اندر آئے ان کے ہاتھوں میں چمکتی ہوئی طشتریوں میں کھانا تھا کھانا لگ چکا تو الادریس حیرت سے ارسلان کو دیکھنے لگا ارسلان نے کہا حیران نہ ہوں محترم الادریس! یہ شان وشوکت آپ کو بھی مل سکتی ہے میں بھی آپ کی طرح پارسا ہوا کرتا تھا مگر اب اس طرح کی دو لڑکیاں میرے گھر میں ہیں دمشق اور بغداد کے امیروں اور وزیروں کے گھروں میں جاکر دیکھو انہوں نے اس طرح کی حسین اور جوان لڑکیوں سے حرم بھر رکھے ہیں وہاں شراب بہتی ہے
یہ لڑکیاں یہ دولت اور یہ شراب صلیبیوں کی کرم نوازیاں ہیں الادریس نے کہا عورت اور شراب نے سلطنت اسلامیہ کی جڑیں کھوکھلی کردی ہیں
آپ صلاح الدین ایوبی کے الفاظ میں باتیں کرتے ہیں ارسلان نے کہا یہی آپ کی بدنصیبی ہے
تم کیا کہنا چاہتے ہو؟ الادریس نے جھنجھلا کر پوچھا مجھے شک ہے کہ تم صلیبیوں کے جال میں آگئے ہو
میں فوج کا غلام نہیں بننا چاہتا ارسلان نے کہا میں فوج کو غلام بنانا چاہتا ہوں اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سوڈان میں تقی الدین کو رسد اور کمک نہ دی جائے اسے دھوکہ دیا جائے کہ کمک آرہی ہے اسے جھوٹی امیدوں پر لڑاتے رہو حتیٰ کہ وہ ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہوجائے ظاہر ہے سوڈانی اسے قتل کردیں گے اور اس کی فوج ہمیشہ کے لیے ادھر ہی ختم ہوجائے گی ہم فوج کو شکست کا ذمہ دار ٹھہرا کر اسے قوم کی نظروں میں ذلیل کردیں گے پھر قوم صلاح الدین ایوبی کی فوج سے بھی متنفر ہوجائے گی آپ میری بات سمجھنے کی کوشش نہیں کررہے آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا اس کا آپ کو اتنا اور ایسا معاوضہ ملے گا جس کا آپ تصور بھی نہیں کرسکتے
میں تمہارا مطلب سمجھ گیا ہوں الادریس نے کہا تم اتنی خطرناک باتیں اتنی دلیری سے کس طرح کررہے ہو؟ کیا تم نہیں جانتے کہ میں تمہیں گرفتار کرکے غداری کی سزا دلا سکتا ہوں
کیا میں یہ نہیں کہہ سکوں گا کہ آپ مجھ پر جھوٹا الزام عائد کررہے ہیں ارسلان نے کہا صلاح الدین ایوبی میرے خلاف ایک لفظ نہیں سنے گا
الادریس سٹپٹا اٹھا وہ حیران تھا کہ اتنے بڑے عہدے کا حاکم کس قدر شیطان ہے اور وہ کتنی دلیری سے باتیں کررہا ہے دراصل الادریس خود مرد مومن تھا وہ سمجھ ہی نہیں سکتا تھا کہ ایمان کو نیلام کر دینے والے ذلت کی کن پستیوں تک پہنچ سکتے ہیں اس کے پاس ارسلان کو پابند کرنے اور راہ راست پر لانے کا ایک ہی ذریعہ تھا وہ ارسلان کے عہدے سے زیادہ بڑے عہدے کا حاکم تھا اس نے ارسلان سے کہا میں جان گیا ہوں کہ تم کیا کہنا چاہتے ہو اور تم کیا کررہے ہو تم جس جرم کے مرتکب ہورہے ہو اس کی سزا موت ہے میں تمہیں یہ رعایت دیتا ہوں کہ سات روز کے اندر اپنا رویہ درست کرلو اور دشمن سے تعلقات توڑ کر مجھے یقین دلا دو کہ تم خلافت بغداد اور اپنی قوم کے وفادار ہو میں تمہیں رسد کی ذمہ داری سے سبکدوش کرتا ہوں یہ انتظام ہم خود کرلیں گے اگر مجھے ضرورت محسوس ہوئی تو میں تمہیں اس محل میں جو تمہیں صلیبیوں نے بنا دیا ہے نظر بند کردوں گا سات دن بڑی لمبی رعایت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ آٹھویں روز تمہیں جلاد یہاں سے نکالے
الادریس اٹھ کھڑا ہوا اس نے دیکھا کہ ارسلان مسکرا رہا تھا ارسلان نے کہا محترم الادریس! آپ کے دو بیٹے ہیں دونوں جوان ہیں
ہاں! الادریس نے کہا اور پوچھا کیا ہے میرے بیٹوں کو؟
کچھ نہیں! ارسلان نے کہا میں آپ کو یاد دلا رہا ہوں کہ آپ کے دو جوان بیٹے ہیں اور یہی آپ کی کل اولاد ہے
الادریس اس اشارے کو سمجھ نہ سکا اس نے کہا شراب نے تمہارا دماغ خراب کردیا ہے اور وہ باہر نکل گیا
ارسلان کے گھر سے نکل کر الادریس علی بن سفیان کے گھر چلا گیا اور اسے ارسلان کی باتیں سنائیں علی بن سفیان نے اسے بتایا کہ ارسلان اس کی مشتبہ فہرست میں ہے لیکن اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں مل رہا تاہم وہ جاسوسوں کی نظر میں ہے الادریس بہت پریشان تھا اور حیران بھی کہ ارسلان اتنی دلیری سے غداری کا مرتکب ہورہا ہے علی بن سفیان نے اسے بتایا کہ وہ اکیلا نہیں غداری منظم طریقے سے ہورہی ہے اس کے جراثیم فوج میں بھی پھیلا دئیے گئے ہیں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ سوڈان کے محاذ کے لیے رسد کا تھا الادریس نے اسے بتایا کہ اس نے ارسلان کو اس ذمہ داری سے سبکدوش کردیا ہے اور رسد کا انتظام اب خود کرنا ہے علی بن سفیان نے اسے بتایا کہ ایک سازش کے تحت دیہات سے اناج اور بکرے وغیرہ سرحد سے باہر بھجوائے جا رہے ہیں منڈی میں غلے اور دیگر سامان خوردونوش کا مصنوعی قحط پیدا کردیا گیا ہے اس نے بتایا کہ اس نے اپنے جاسوسوں اور مخبروں کو یہ کام دے رکھا ہے کہ رات کو ادھر ادھر گھومتے رہا کریں جہاں کہیں انہیں اناج کی ایک بوری بھی جاتی نظر آئے پکڑ لیں طویل بات چیت کے بعد انہوں نے رسد کے انتظام کا کوئی طریقہ سوچ لیا
سلیم الادریس اس قومی مہم اور اپنے فرائض میں اس قدر مگن تھا کہ اس کے ذہن سے ارسلان کا یہ اشارہ نکل گیا کہ تمہارے دو جوان بیٹے ہیں اور یہی تمہاری کل اولاد ہے الادریس کو اپنے بیٹوں کے کردار پر بھروسہ تھا مگر جوانی اندھی ہوتی ہے قاہرہ میں سلطان ایوبی کی غیرحاضری میں بدکاری کی ایک لہر آئی تھی جس نے نوجوان ذہن کو لپیٹ میں لینا شروع کردیا تھا دو تین سال پہلے بھی ایسی ہی ایک لہر آئی تھی جس پر جلدی ہی قابو پالیا گیا تھا اب یہ لہر زمین کے نیچے سے آئی اور کام کرگئی یہ مختلف کھیل تماشوں کی صورت میں آئی جن میں شعبدہ بازی اور کھیلوں کی صورت میں جوأ بازی شامل تھی یہ لوگ خیمے اور شامیانے تان کر تماشہ دکھاتے تھے جس میں کچھ بھی قابل اعتراض نہیں تھا مگر شامیانوں کے اندر خفیہ خیمے تھے جہاں اکیلے اکیلے نوجوان کو اشارے سے بلایا جاتا تھا ان سے پیسے لے کر کپڑوں پر بنی ہوئی دستی تصویریں دکھانے کا کام لڑکیاں کرتی تھیں جن کی مسکراہٹ اور انداز دلفریب ہوتا تھا
وہیں نوجوانوں کو تھوڑی تھوڑی حشیش پلائی جاتی تھی یہ شرمناک اور خطرناک سلسلہ زمین کے اوپر چل رہا تھا مگر اسے پکڑ کوئی نہیں سکتا تھا وجہ یہ تھی کہ جو کوئی یہ تصویریں دیکھ کر یا حشیش کا ذائقہ چکھ کر آتا تھا وہ اپنے گناہ کو چھپائے رکھتا تھا اس گناہ میں لذت ایسی تھی کہ جانے والے بار بار جاتے تھے وہ اس لیے بھی باہر کسی سے ذکر نہیں کرتے تھے کہ حکومت تک بات پہنچ گئی تو انہیں نشہ آور لذت سے محروم کردیا جائے گا اس لذت پرستی کا شکار نوجوان اور فوجی ہو رہے تھے ان کے لیے درپردہ قحبہ خانے بھی کھول دئیے گئے کردار کشی کی یہ مہم کس قدر کامیاب تھی؟
اس کا جواب کرک کے قلعے میں صلیبیوں کی انٹیلی جنس اور نفسیاتی جنگ کا ماہر جرمن نژاد ہرمن اپنے حکمرانوں کو ان الفاظ میں دے رہا تھا
سپین کے مصوروں نے جو تصویریں بنائی ہیں یہ لوہے کے بنے ہوئے مردوں کو بھی مٹی کے بت بنا دیتی ہیں اس نے ایک مرد اور ایک عورت کی ایک فحش تصویر حاضرین کو دکھائی یہ بڑے سائز کی تصویر تھی جو برش سے دلکش رنگوں میں بنائی گئی تھی صلیبی حکمرانوں نے تصویر دیکھ کر ایک دوسرے کے ساتھ ننگے مذاق شروع کردئیے ہرمن نے کہا میں نے ایسی بے شمار تصویریں بنوا کر مصر کے بڑے بڑے شہروں میں ان کی خفیہ نمائش کا انتظام کر دیا ہے وہاں سے ہماری کامیابی کی اطلاعیں آرہی ہیں میں نے قاہرہ کی نوجوان نسل میں حیوانی جذبہ بھڑکا دیا ہے یہ ایسا طاقتور جذبہ ہے جو مشتعل ہوجائے تو انسانی جذبوں کو جن میں قومی جذبہ خاص طور پر شامل ہے تباہ کر دیتا ہے ان تصویروں نے مصر میں مقیم مسلمان فوج کو ذہنی اور اخلاقی لحاظ سے بے کار کرنا شروع کردیا ہے ان تصویروں کی لذت نشہ بھی مانگتی ہے اس کا انتظام بھی کر دیا ہے میرے تخریب کاروں اور جاسوسوں کے گروہ نے صحرائی لڑکیوں کی پوری فوج قاہرہ اور دوسرے قصبوں میں داخل کردی ہے یہ لڑکیاں دیمک کی طرح صلاح الدین ایوبی کی قوم اور فوج کو کھا رہی ہیں وہ وجوہات کچھ اور تھیں جب میری مہم قاہرہ میں پکڑی گئی تھی اب میں نے کچھ اور طریقے آزمائے ہیں جو کامیاب ہو رہے ہیں اب وہاں کے مسلمان خود میری مہم کی حفاظت کریں گے اور اسے تقویت دیں گے وہ اس ذہنی عیاشی کے عادی ہوگئے ہیں تھوڑے ہی عرصے بعد میں ان کے ذہنوں میں ان کی اپنی ہی قوم اور اپنے ہی ملک کیخلاف زہر بھرنا شروع کردوں گا
صلاح الدین ایوبی بہت ہوشیار آدمی ہے حاضرین سے کسی نے کہا وہ جونہی مصر پہنچا تمہاری اس مہم کو جڑ سے اکھاڑ دے گا
اگر وہ مصر پہنچا تو ہرمن نے کہا اس سوال کا جواب آپ ہی دے سکتے ہیں کہ آپ اس کا محاصرہ کامیاب ہونے دیں گے یا نہیں بے شک اس نے ریمانڈ کی فوج کو قلعے سے باہر گھیرے میں لے رکھا ہے اور قلعہ اس کے محاصرے میں ہے لیکن یہ گھیرا اور یہ محاصرہ اسی کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے آپ یہاں فیصلہ کن جنگ نہ لڑیں ایوبی کو محاصرہ کئے رکھنے دیں تاکہ وہ یہیں پابند رہے اور مصر نہ جاسکے سوڈان میں ہمارے کمانڈروں نے تقی الدین کی فوج کو نہایت کامیابی سے بکھیر دیا ہے وہ اب نہ لڑ سکتا ہے نہ وہاں سے نکل سکتا ہے مصر کی منڈیوں کا اور وہاں کی کھیتیوں کا غلہ میں نے غائب کرادیا ہے آپ کی دی ہوئی دولت آپ کو پورا صلہ دے رہی ہے ایوبی کا ایک وفادار حاکم ارسلان دراصل آپ کا وفادار ہے وہ ہمارے ساتھ پورا تعاون کررہا ہے اس کے کچھ اور ساتھی بھی ہمارے ساتھ ہیں
ارسلان کو کتنا معاوضہ دیا جا رہا ہے؟فلپ آگسٹس نے پوچھا
جتنا ایک مسلمان حاکم کا دماغ خراب کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے ہرمن نے جواب دیا عورت اور شراب دولت اور حکومت کا نشہ کسی بھی مسلمان کا ایمان خرید سکتا ہے وہ میں نے خرید لیا ہے میں آپ کو یہ بتا رہا تھا کہ اب صلاح الدین ایوبی مصر جائے گا تو اسے وہاں کی دنیا بدلی ہوئی نظر آئے گی وہ جس نوجوان نسل کی بات فخر سے کیا کرتا ہے وہ مسلمان ہوتے ہوئے اسلام کے لیے بے کار ہوگی اس کی سوچیں اور اس کا کردار ہمارے ہاتھ میں ہوگا یہ نسل جنسی جذبے کی ماری ہوگی یہی حال اس فوج کا ہوگا جسے وہ مصر چھوڑ آیا ہے اس فوج میں میرے تخریب کاروں نے اتنی زیادہ بے اطمینانی پھیلا دی ہے کہ وہ بغاوت سے بھی گریز نہیں کرے گی میں آج یہ دعویٰ وثوق سے کرسکتا ہوں کہ آپ سے پہلے میں اپنا محاذ ختم کرچکا ہوں گا دشمن کے کردار اور اخلاق کو تباہ کردینے سے فوجوں کے حملوں کی ضرورت باقی نہیں رہتی
ہرمن کی اس حوصلہ افزا رپورٹ پر صلیبی حکمران بہت خوش ہوئے فلپ آگسٹس نے وہی عزم دہرایا جس کا اظہار وہ کئی بار کرچکا تھا اس نے کہا ہماری لڑائی صلاح الدین ایوبی سے نہیں اسلام سے ہے ایوبی بھی مرجائے گا ہم بھی مرجائیں گے لیکن ہمارا جذبہ اور عزم زندہ رہنا چاہیے تاکہ اسلام بھی مرجائے اور دنیا پر صلیب کی حکمرانی ہو اس کے لیے یہ ضروری تھا کہ ایسا محاذ کھولا جائے جہاں سے مسلمانوں کے نظریات اور کردار پر حملہ کیا جائے میں ہرمن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس نے محاذ نہ صرف کھول دیا ہے بلکہ حملہ کرکے ایک حد تک کامیابی بھی حاصل کرلی ہے...
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*