محاورہ: آپھنسنا (آن دبانا)


 محاورہ: آپھنسنا (آن دبانا)


▄︻デتلفظ══━一  
**آ پھنْسنا** (آن دبانا)  
(تلفظ: ā phansnā / ān dabānā)

▄︻デمعانی و مفہوم══━一  
"آپھنسنا" یا "آن دبانا" کا مطلب ہے کسی چیز کو زور سے پکڑ لینا، قابو پانا یا قبضہ جما لینا۔ یہ محاورہ عام طور پر اس صورت میں استعمال ہوتا ہے جب کوئی شخص یا چیز پوری توجہ اور شدت کے ساتھ کسی معاملے یا چیز پر قابض ہو جائے۔ مثلاً کسی موقع یا چیز پر پوری طرح قابو پانا یا کسی مسئلے کو شدت سے قابو پانے کی کیفیت۔

▄︻デموقع و محل══━一  
یہ محاورہ تب بولا جاتا ہے جب کوئی شخص یا گروہ کسی چیز پر پورے زور و شدت سے قبضہ یا کنٹرول حاصل کر لیتا ہے۔ مثلاً:  
- "وہ موقع آن دبانے میں ماہر ہے" یعنی وہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔  
- "اس نے معاملہ آن دبایا اور قابو پا لیا"۔

▄︻デتاریخ و واقعہ ══━一  
یہ محاورہ اردو زبان میں صدیوں سے رائج ہے اور اس کا استعمال خاص طور پر عوامی بول چال اور ادبی زبان میں ہوتا رہا ہے۔ "آن دبانا" یا "آپھنسنا" کا تصور قبضہ یا گرفت کے معنوں سے جڑا ہے، جو قدیم زمانے سے زبان میں موجود ہے۔ اس کا استعمال مختلف مواقع پر ہوتا ہے جہاں گرفت یا کنٹرول کی بات کی جاتی ہے۔

▄︻デپُر لطف قصہ ══━一  
ایک بار ایک کسان نے اپنے کھیت پر آنے والے چور کو دیکھا۔ اس نے فوراً اپنی پوری طاقت سے چور کو پکڑ لیا اور کہا، "میں نے اسے آن دبایا ہے، اب یہ کہیں نہیں جائے گا!" اس واقعے سے یہ محاورہ زبان زد عام ہوا کہ جب کوئی چیز یا موقع پوری شدت سے قابو میں آ جائے تو کہا جاتا ہے "آن دبانا" یا "آپھنسنا"۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی