ضرب المثل: آ بیل مجھے مار


 ضرب المثل: آ بیل مجھے مار

▄︻デ تلفظ ══━一
آ بیل! مجھے مار
(عام طور پر طنزیہ، تاسف یا مذاقیہ لہجے میں کہا جاتا ہے)

▄︻デ معانی و مفہوم ══━一
اس محاورے کا مطلب ہوتا ہے:

"خود ہی اپنے لیے مصیبت کو دعوت دینا"
یا
"ایسا بیوقوفانہ قدم اٹھانا جو انجام کار خود پر بھاری پڑے"

یہ ایسے شخص پر چسپاں ہوتا ہے جو:

جان بوجھ کر کسی خطرے میں کود پڑے

ایسی حرکت کرے جس کا نتیجہ پہلے سے واضح ہو، مگر وہ پھر بھی باز نہ آئے

مختصر مفہوم:
"بلا کو خود گھر بلانا"

▄︻デ موقع و محل ══━一
یہ محاورہ ان تمام مواقع پر بولا جاتا ہے:

جب کوئی شخص خود کو مصیبت میں دھکیل رہا ہو

جب کسی نے مفت میں بگاڑ لے لی ہو

جب کوئی بے وقت کا راگ الاپے اور سب کچھ خود بگاڑ لے

مثال:

"وہ جانتا تھا کہ باس کا موڈ خراب ہے، پھر بھی مذاق کرنے گیا — آ بیل مجھے مار!"

"خود ہی اپنے دشمن کو بلا کے راز بتا آیا — آ بیل مجھے مار!"

▄︻デ تاریخ و واقعہ ══━一
اس محاورے کی جڑیں لوک روایت سے جُڑی ہوئی ہیں۔

پرانے دیہات میں جب بیل ہل چلاتے یا کھلیان میں دوڑتے، تو لوگ ان سے فاصلہ رکھتے تھے۔
مگر کچھ نادان بچے بیل کو چھیڑتے، آوازیں کستے، یا سرخ کپڑا دکھاتے —
بیل بھاگتا، اور وہی بچے کچلے جاتے۔

بزرگ کہا کرتے:

"یہ تو خود کہہ رہا ہے، آ بیل مجھے مار!"

یہی بات محاورہ بن گئی۔

▄︻デ پُر لطف قصہ ══━一
عنوان: ’’انکل صبیح اور مرغی کا انڈا‘‘

انکل صبیح کو ایک روز مرغی نے انڈا دے دیا۔
انہوں نے سوچا:
"اب تو میں کاروبار کروں گا۔ ایک انڈے سے چوزہ، پھر مرغی، پھر درجنوں مرغیاں، پھر فارم ہاؤس!"

اتنے میں مرغی پھر کُٹ کُٹ کرتی اندر آئی۔
صبیح نے ہنکارا مارا:
"نہیں بی بی! اب یہ انڈا میں نہیں دوں گا، یہ میرا سرمایہ ہے!"

مرغی نے چونچ ماری، صبیح نے ڈنڈا اٹھایا۔
مرغی اڑ گئی، اور انڈا ٹوٹ گیا۔

پڑوسن بولی:
"صبیح، یہ کیا کیا؟"
صبیح غصے سے بولے:
"بی بی، آ بیل مجھے مار — سب کچھ خاک میں مل گیا!"

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی