محاورہ: آپڑنا
▄︻デ تلفظ ══━一
آپڑنا (ā-paṛ-nā)
تلفظ میں "آ" پر ہلکا زور اور "پڑ" پر مکمل آواز کے ساتھ، جیسے کوئی چیز اچانک آگرے۔
▄︻デ معانی و مفہوم ══━一
"آپڑنا" کا مطلب ہے:
اچانک مصیبت یا کوئی ناگہانی آفت آن پڑنا۔
ایسا واقعہ جس کی توقع نہ ہو اور وہ مصیبت یا ذمہ داری کی صورت میں آ گرے۔
سادہ لفظوں میں:
"مصیبت، قرض، الزام، یا پریشانی کا یکایک آجانا۔"
▄︻デ موقع و محل ══━一
یہ محاورہ تب استعمال ہوتا ہے جب:
کوئی ناگہانی آفت یا ذمہ داری غیر متوقع طور پر آ جائے
کسی پر کوئی غیر متوقع بوجھ یا خرچ آ جائے
کسی شخص کو ایسی مصیبت آ گھیرے جو اس نے خود نہ بلائی ہو
مثالیں:
"ابا کے ہسپتال کا خرچ اچانک مجھ پر آپڑا، سارا بجٹ بگڑ گیا!"
"شادی کے کارڈ چھپوا ہی رہا تھا کہ سالی کے جہیز کا خرچ بھی آپڑ ا!"
▄︻デ تاریخ و واقعہ ══━一
یہ لفظ فارسی الاصل نہیں بلکہ اردو کا دیسی محاورہ ہے، جو روزمرہ کی زبان میں سنجیدہ، طنزیہ اور مزاحیہ تینوں انداز میں استعمال ہوتا رہا ہے۔
برصغیر کے عوامی ادب اور دیہاتی کلچر میں یہ محاورہ اکثر بارش، قرض، مہمان، یا پولیس کے چھاپے جیسے واقعات کے لیے استعمال ہوتا۔
▄︻デ پُر لطف قصہ ══━一
عنوان: "انکل صبیح پر بارات آپڑی"
انکل صبیح، گاؤں کے واحد "کھاتے پیتے" آدمی تھے، مگر شادیوں سے کوسوں دور۔ ایک دن ان کے دور کے بھانجے کی بارات نکلی تو کھانے کے وقت معلوم ہوا کہ میزبان کے گھر میں گیس ختم، باورچی بھاگ گیا!
اب گاؤں میں کسی کے پاس بڑا چولہا نہیں، سو سب کی نظریں انکل صبیح کے دیگچے پر۔
صبیح دروازے پر کھڑے تھے کہ اچانک بھانجے کی ماں بولی:
"صبیح بھائی! کیا تمہارے ہاں چولہا رکھ لیں؟ تھوڑا سالن بھی بن جائے گا، اور باراتی تو اپنے ہی ہیں!"
صبیح نے سرد آہ بھری، ٹوپی اتاری اور بڑبڑائے:
"بھئی، بارات تو نہیں بلائی تھی، مگر اب تو آپڑ گئی ہے!"
رات بھر دیگیں چڑھتی رہیں، اور صبیح نے اگلی صبح صرف ایک جملہ کہا:
"یہ آپڑنے والا سسرالی پیار بڑا مہنگا پڑتا ہے!"