علوم شرعیہ کے حصول میں علمِ معقول یعنی منطق کا کردار نہایت اہم اور بنیادی ہے۔ منطق علوم آلیہ میں سے ہے اور یہ علوم شرعیہ کی گہرائی اور فہم کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
منطق کا علوم شرعیہ میں کردار
دلائل و برہان کی سمجھ بوجھ: منطق میں دلائل، برہان، تعریفات اور حدود کے اصول شامل ہوتے ہیں جو علوم شرعیہ میں استدلال اور دلیل سازی کے لیے ضروری ہیں۔ اس کے بغیر دینی علوم میں پختگی اور درست فہم ممکن نہیں ہوتا۔
علمی تربیت اور ذہنی ورزش: منطق ذہن کو منظم اور منطقی سوچ کا حامل بناتی ہے، جس سے دینی مسائل کو سمجھنے اور ان کا تجزیہ کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ علوم نقلیہ (جیسے حدیث، فقہ) کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ یہ علوم عقلیہ (منطق) کے ذریعے واضح اور قابل فہم بنتے ہیں۔
دینی علوم کی تکمیل: امام غزالیؒ نے فرمایا کہ جو شخص منطق نہیں جانتا، اسے علوم میں پختگی حاصل نہیں ہوتی۔ منطق دینی علوم کے لیے ایک آلہ کار ہے جو علمی گہرائی اور دقتِ فکر پیدا کرتا ہے۔
مبتدیوں اور ماہرین کے لیے: منطق ابتدائی طلبہ کے لیے تربیت کا ذریعہ ہے اور ماہرین کے لیے فکر کی تکمیل کا ذریعہ، جس سے وہ دینی مسائل میں لطائف اور باریکیاں سمجھ سکتے ہیں۔
دینی مباحث میں شبہات کا رد: منطق کے ذریعے ملحدین، فلاسفہ اور دیگر فرقوں کے مغالطوں اور شبہات کا علمی انداز میں جواب دینا ممکن ہوتا ہے، جو دینی دفاع میں مددگار ہے۔
علمی آلہ کی حیثیت: منطق کو دینی علوم کا "خادم العلوم" کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دیگر علوم کے فہم میں معاون ہے، جیسے کہ فقہ، اصول فقہ، تفسیر اور کلام کے مسائل کو سمجھنے میں۔
خلاصہ
علم منطق کا حصول علوم شرعیہ کے لیے فرض کفایہ ہے کیونکہ یہ دینی علوم کی بنیادوں کو مضبوط کرتا ہے، استدلال کی صلاحیت بڑھاتا ہے، اور دینی مسائل کی گہرائی میں جانے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ منطق کے بغیر دینی علوم میں گہرائی، صحت اور پختگی ممکن نہیں ہوتی۔