بیویوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا معیاری اور مثالی برتاؤ-دوئم


 ⲯ﹍︿﹍︿﹍-درسِ حدیث ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1430
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ لِي صَوَاحِبُ يَلْعَبْنَ مَعِي، «فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ يَتَقَمَّعْنَ مِنْهُ، فَيُسَرِّبُهُنَّ إِلَيَّ فَيَلْعَبْنَ مَعِي» (رواه البخارى ومسلم)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ ترجمہ﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

بیویوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا معیاری اور مثالی برتاؤ-دوئم
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس (یعنی نکاح و رخصتی کے بعد آپ ﷺ کے ہاں آ جانے کے بعد بھی) گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی اور میرے ساتھ کھیلنے والی میری کچھ سہیلیاں تھیں (جو ساتھ کھیلنے کے لئے میرے پاس بھی آیا جایا کرتی تھیں) تو جب آنحضرتﷺ گھر میں تشریف لاتے تو وہ (آپ کے اس احترام میں کھیل چھوڑ کے) گھر کے اندر جا چھپتیں تو آپ ﷺ ان کو میرے پاس بھجوا دیتے (یعنی خود فرما دیتے کہ وہ اسی طرح میرے ساتھ کھیلتی رہیں) چنانچہ وہ آ کے پھر میرے ساتھ کھیلنے لگتیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

ⲯ﹍︿﹍︿﹍ تشریح﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼

مطلب یہ ہے کہ آدمی کی اچھائی اور بھلائی کا خاص معیار اور نشانی یہ ہے کہ اس کا برتاؤ اپنی بیوی کے حق میں اچھا ہو۔ آگے مسلمانوں کے واسطے اپنی اس ہدایت کو زیادہ موثر بنانے کے لئے رسول اللہ ﷺ نے خود اپنی مثال بھی پیش فرمائی کہ خدا کے فضل سے میں اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرتا ہوں۔ واقعہ یہ ہے کہ بیویوں کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا برتاؤ انتہائی دلجوئی اور دلداری کا تھا، جس کی ایک دو مثالیں آگے درج ہونے والی حدیثوں سے بھی معلوم ہوں گی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی