چنانچہ ان کے بھائیوں کو ان کے سامنے آنا پڑا۔


 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ یوسف آیت نمبر 58🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
وَ جَآءَ اِخْوَةُ یُوْسُفَ فَدَخَلُوْا عَلَیْهِ فَعَرَفَهُمْ وَ هُمْ لَهٗ مُنْكِرُوْنَ

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

وَجَآءَ : اور آئے اِخْوَةُ : بھائی يُوْسُفَ : یوسف فَدَخَلُوْا : پس وہ داخل ہوئے عَلَيْهِ : اس کے پاس فَعَرَفَهُمْ : تو اس نے انہیں پہچان لیا وَهُمْ : اور وہ لَهٗ : اس کو مُنْكِرُوْنَ : وہ نہ پہچانے

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
اور (جب قحط پڑا تو) یوسف کے بھائی آئے، اور ان کے پاس پہنچے۔ (37) تو یوسف نے انہیں پہچان لیا، اور وہ یوسف کو نہیں پہچانے۔ (38)

ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

37: جیسا کہ حضرت یوسف ؑ نے تعبیر دی تھی، سات سال بعد پورے مصر میں سخت قحط پڑا، اور آس پاس کے علاقے بھی اسکی لپیٹ میں آگئے، حضرت یوسف ؑ نے مصر کے بادشاہ کو یہ مشورہ دیا تھا کہ خوشحالی کے سات سالوں میں مسلسل غلے کا ذخیرہ کیا جائے تاکہ جب قحط کے سال آئیں تو یہ ذخیرہ لوگوں کے کام آئے، اس موقع پر آپ نہ صرف اپنے علاقے کے لوگوں کو سستے داموں غلہ فروخت کرسکیں گے بلکہ اردگرد کے دوسرے علاقوں کے لوگوں کی بھی مدد کرسکیں گے، چنانچہ اس قحط کے نتیجے میں دور دور تک غلے کی بڑی قلت ہوگئی، حضرت یعقوب ؑ (یعنی حضرت یوسف ؑ کے والد) اس پورے عرصے میں فلسطین کے علاقے کنعان ہی میں تھے جب کنعان میں بھی قحط پڑا تو انہیں اور ان کے صاحبزادوں کو پتہ چلا کہ مصر کے بادشاہ نے قحط زدہ لوگوں کے لئے راشن مقرر کر رکھا ہے اور وہاں سے مناسب قیمت پر غلہ مل سکتا ہے، اس خبر کو سن کر حضرت یوسف ؑ کے دس باپ شریک بھائی جنہوں نے ان کو بچپن میں کنویں میں ڈالا تھا راشن لینے کیلئے مصر آئے، البتہ ان کے سگے بھائی بنیامین کو اپنے والد کے پاس چھوڑ آئے، یہاں راشن کی تقسیم کا سارا انتظام حضرت یوسف ؑ خود کررہے تھے ؛ تاکہ سب لوگوں کو انصاف کے ساتھ راشن مل سکے، چنانچہ ان کے بھائیوں کو ان کے سامنے آنا پڑا۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی