خواتین کے لیے حیض ونفاس کی حالت میں روزے رکھنا تو جائز نہیں البتہ استحاضہ کی حالت میں روزے رکھنا ضروری ہے، اس لیے خواتین کو حیض ونفاس کے مسائل معلوم ہونے ضروری ہیں، تاکہ آنے والے خون سے متعلق یہ بات معلوم ہوسکے کہ یہ حیض ونفاس ہے یا استحاضہ، ظاہر ہے کہ مسائل کا علم ہوئے بغیر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ بطورِ مثال یہ مسئلہ سمجھ لیں کہ ایک خاتون کی ماہواری کی عادت چھ دن ہے، اس کو چھ دن کے بعد بھی خون آیا، ایسی صورت میں ظاہر ہے کہ وہ انتظار کرے گی تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ خون حیض ہے یا استحاضہ، لیکن وہ خون دس دن سے بھی بڑھ گیا، تو ایسی صورت میں وہی عادت کے ایام حیض شمار ہوں گے، جبکہ باقی استحاضہ، اور استحاضہ کی صورت میں چوں کہ روزے رکھنے کا حکم ہے اور یہ روزے نہ رکھ سکی، اس لیے ایامِ عادت یعنی چھ دنوں کے روزوں کی قضا بھی رکھے گی جبکہ اس کے بعد باقی جتنے بھی ایام اس خاتون نے روزے نہیں رکھے تو ان کی قضا بھی رکھے گی اور اب جب تک استحاضہ جاری رہے تو اس دوران بھی روزے رکھے گی۔
✍🏻۔۔۔ بندہ مبین الرحمن
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی
ماہِ رمضان المبارک 1441ھ/ 2020