تسبیحِ تراویح کے بارے میں


 عوام میں تسبیحِ تراویح کے نام سے یہ تسبیح اور دعا مشہور ہے، اس سے متعلق یہ باتیں ذہن نشین کرلینی چاہییں کہ:

1️⃣ چار رکعات تراویح کے وقفے میں اس تسبیح اور دعا کا پڑھنا قرآن وسنت سے ثابت نہیں، اس لیے اس کو سنت یا مستحب قرار دینا درست نہیں۔
2️⃣ جب چار رکعات تراویح کے وقفے میں اس تسبیح کا کوئی ثبوت نہیں ہے تو اس کو دعائے تراویح یا تسبیحِ تراویح کہنا بھی مشکل ہے۔ آجکل بہت سے لوگ اس کو دعائے تراویح یا تسبیحِ تراویح کے عنوان سے شائع کرنے کا اہتمام کرتے ہیں جس کی وجہ سے غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں، اس لیے یہ قابلِ اصلاح بات ہے۔
3️⃣ چار رکعات تراویح کے بعد کیے جانے والے وقفے میں شریعت نے کوئی خاص عمل سنت یا لازم قرار نہیں دیا اور نہ ہی روایات سے کوئی مخصوص عمل ثابت ہے، اس لیے کسی عمل کو سنت، ثابت یا لازم قرار دینا ہرگز درست نہیں، بلکہ ہر ایک کو اختیار ہے: چاہے تو ذکر کرے، دُعا کرے، استغفار کرے، درود شریف پڑھے یا ویسے ہی خاموش رہے؛ یہ سب جائز ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ چونکہ یہ تسبیح اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا پر مشتمل ہے اس لیے شرعی حدود میں رہتے ہوئے چار رکعات کے بعد وقفے میں اس کو بھی پڑھنا درست ہے۔ 
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ فقہ حنفی کی مشہور کتاب ’’رد المحتار‘‘ میں چار رکعات کے وقفے میں جس تسبیح کا ذکر کیا گیا ہے، وہ مروجہ تسبیح سے کچھ مختلف ہے اور یوں ہے:
سُبْحَانَ ذِي الْمُلْكِ وَالْمَلَكُوتِ، سُبْحَانَ ذِي الْعِزَّةِ وَالْعَظَمَةِ وَالْقُدْرَةِ وَالْكِبْرِيَاءِ وَالْجَبَرُوتِ، سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ، سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ، لَا إله إلَّا اللہُ نَسْتَغْفِرُ اللهَ، نَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَنَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ.

▪️ اس کی مزید تفصیل بندہ کے رسالے "احکامِ تراویح" میں ملاحظہ فرمائیں۔

✍️۔۔۔ بندہ مبین الرحمٰن
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی