ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ ہود آیت نمبر 87 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
قَالُوْا یٰشُعَیْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَاۤ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِیْۤ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُا١ؕ اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
قَالُوْا : وہ بولے يٰشُعَيْبُ : اے شعیب اَصَلٰوتُكَ : کیا تیری نماز تَاْمُرُكَ : تجھے حکم دیتی ہے اَنْ : کہ نَّتْرُكَ : ہم چھوڑ دیں مَا يَعْبُدُ : جو پرستش کرتے تھے اٰبَآؤُنَآ : ہمارے باپ دادا اَوْ : یا اَنْ نَّفْعَلَ : ہم نہ کریں فِيْٓ اَمْوَالِنَا : اپنے مالوں میں مَا نَشٰٓؤُا : جو ہم چاہیں اِنَّكَ : بیشک تو لَاَنْتَ : البتہ تو الْحَلِيْمُ : بردبار (باوقار) الرَّشِيْدُ : نیک چلن
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
وہ کہنے لگے : اے شعیب ! کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہمارے باپ دادا جن کی عبادت کرتے آئے تھے، ہم انہیں بھی چھوڑ دیں اور اپنے مال و دولت کے بارے میں جو کچھ ہم چاہیں، وہ بھی نہ کریں۔ (54) ؟ واقعی تم تو بڑے عقل مند، نیک چلن آدمی ہو۔ (55)
ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼
54: یہ در حقیقت وہ سرمایہ دارانہ ذہنیت ہے کہ جو کچھ مال ہے وہ ہماری مکمل ملکیت میں ہے، اس لیے ہمیں پورا پورا اختیار حاصل ہے کہ اس میں جو چاہیں تصرف کریں، کسی کو اس میں رکاوٹ ڈالنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا۔ اس کے برعکس قرآن کریم کا ارشاد یہ ہے کہ ہر مال پر اصل ملکیت اللہ تعالیٰ کی ہے۔ البتہ اس نے اپنے فضل و کرم سے انسان کو عارضی ملکیت عطا فرمائی ہے۔ دیکھئے سورة یس آیت 71 لہذا اسی کو یہ حق ہے کہ وہ اس ملکیت پر کچھ پابندیاں عائد کرے۔ دیکھئے سورة قصص آیت 77 اور جہاں مناسب سمجھے وہاں خرچ کرنے کا حکم دے۔ دیکھئے سورة نور آیت 33 اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ پابندیاں اس لیے عائد کی جاتی ہیں تاکہ ہر شخص اپنی دولت کا حصول اور خرچ ایسے صحت مند طریقے پر کرے کہ معاشرے میں ہر ایک کو یکساں مواقع حاصل ہوں کوئی کسی پر ظلم نہ کرے سکے اور معاشرے میں دولت کی تقسیم منصفانہ ہوسکے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھئے اسلام کا نظام تقسیم دولت۔ از حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ۔
55: یہ جملہ انہوں نے طنز کے طور پر بولا تھا البہ بعض مفسرین نے اسے حقیقی معنوں میں قرار دے کر اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ تم تو ہمارے درمیان ایک عقل مند اور نیک چلن آدمی کی حیثیت سے مشہور ہو تم نے ایسی باتیں کیوں شروع کردی ہیں۔