رمضان المبارک میں قیام اللیل کی فضیلت
دنیا میں جنت کی نعمتوں جیسا اگر کوئی ذائقہ ہے، تو وہ قیام اللیل میں اللہ سے مناجات کی لذت ہے۔
رمضان المبارک خیر و برکت کا مہینہ ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے مغفرت کے بے شمار مواقع عطا فرمائے ہیں۔ لیکن اس مبارک مہینے کی ایک امتیازی شان ہے، جو کسی اور مہینے میں نہیں ملتی، اور وہ ہے قیام رمضان۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔
۔”من قام رمضان إيمانًا واحتسابًا غفر له ما تقدم من ذنبه”۔
ترجمہ: جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے رمضان میں قیام کرے، اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔
بخاری ومسلم۔
قیام رمضان کی ایک خاص لذت اور روحانی خوشی ہے، جو سال کے باقی ایام میں نہیں ملتی۔ سبحن اللہ! عام دنوں میں بھی لوگ قیام کرتے ہیں، لیکن رمضان کی راتوں کا قیام ایک الگ ہی کیفیت رکھتا ہے۔ اس مہینے میں قرآن سننے اور سنانے کا مزہ منفرد ہوتا ہے، اور راتیں نور و برکت سے معمور ہوجاتی ہیں۔
یہ بھی رمضان کی خصوصیت ہے کہ قیام اللیل سب کے لیے آسان ہوجاتا ہے۔ حتیٰ کہ کچھ ایسے افراد جو عام دنوں میں فرض نماز بھی نہیں پڑھتے، وہ بھی رمضان میں قیام کرتے نظر آتے ہیں۔
شیخ البانیؒ فرماتے ہیں کہ یہ فضیلت ان لوگوں کے لیے ہے جن پر گناہ ہوں، کیونکہ یہ عبادت ان کے گناہوں کی مغفرت کا سبب بنتی ہے۔ اور اگر کسی شخص پر گناہ نہ ہوں، تو یہ عبادت اس کے درجات کی بلندی کا ذریعہ بنتی ہے، جیسا کہ انبیاء کرام کے ساتھ معاملہ ہے۔
امام کے ساتھ قیام کرنے والے کو پوری رات کا ثواب:۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
“إن الرجل إذا صلى مع الإمام حتى ينصرف كُتب له قيام ليلة”
ترجمہ: جو شخص امام کے ساتھ قیام کرے، یہاں تک کہ وہ فارغ ہوجائے، اس کے لیے پوری رات کے قیام کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ مسند احمد۔
لہٰذا اگر کوئی شخص تراویح کے دوران جلدی چلا جاتا ہے تو وہ اس عظیم اجر سے محروم ہوجاتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”من قام بعشر آيات لم يكتب من الغافلين، ومن قام بمائة آية كتب من القانتين، ومن قام بألف آية كتب من المقنطرين”۔
ترجمہ: جو شخص دس آیات کے ساتھ قیام کرے، وہ غافلوں میں شمار نہیں ہوگا۔ جو سو آیات پڑھے، وہ قانتین (فرماں برداروں) میں لکھا جائے گا، اور جو ہزار آیات پڑھے، وہ مقنطرین (یعنی بڑے اجر پانے والوں) میں شمار ہوگا۔ ابو داود۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”شرف المؤمن قيام الليل”۔
مؤمن کا شرف قیام اللیل میں ہے۔ الحاکم۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”عليكم بقيام الليل فإنه دأب الصالحين قبلكم”۔
ترجمہ: قیام اللیل کو لازم پکڑو، کیونکہ یہ تم سے پہلے صالحین کی عادت تھی۔ ترمذی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”قيام الليل مطردة للداء عن الجسد”۔
قیام اللیل بیماریوں کو جسم سے دور کر دیتا ہے۔ ترمذی۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
۔”إذا قام الرجل من الليل يصلي فغلبته عيناه فنام في سجوده، فإن الله يقول لملائكته: انظروا يا ملائكتي، هذا عبدي، روحه عندي، وجسده بين يدي، اكتبوا له قيامه، واجعلوا نومه صدقة مني عليه”۔
ترجمہ: جب بندہ رات کو قیام کے لیے اٹھتا ہے، اور سجدے میں نیند کا غلبہ آجاتا ہے، تو اللہ فرشتوں سے فرماتے ہیں: دیکھو، میرا بندہ، اس کی روح میرے پاس ہے اور اس کا جسم میرے سامنے ہے، اس کے قیام کا ثواب لکھ دو اور اس کی نیند کو میری طرف سے صدقہ قرار دو۔ البیہقی ۔ حدیث ضعیف۔
نبی کریم ﷺ نے رمضان کی راتوں میں قیام کی ترغیب دی، اور خود بھی صحابہ کے ساتھ قیام فرمایا۔ حضرت عمرؓ نے اس سنت کو مزید منظم کیا اور تمام لوگوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کردیا۔ جب وہ مسجد میں آئے اور لوگوں کو جماعت میں قیام کرتے دیکھا، تو فرمایا: نعمت البدعة هذه ۔ یہ کتنی بہترین بدعت ہے (بخاری)۔
خلاصہ:۔
رمضان المبارک اللہ کی خاص رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے، جس میں قیام اللیل کے ذریعے مغفرت، رحمت اور درجات کی بلندی حاصل کی جا سکتی ہے۔ پس جو خیر کا طالب ہے، وہ اس موقعے سے بھرپور فائدہ اٹھائے اور قیام اللیل کو اپنا معمول بنائے۔
زمرے
رمضان