🌻 *اقامت میں دائیں بائیں التفات کا حکم*
📿 *نماز کی اقامت میں دائیں بائیں چہرہ پھیرنے کا حکم:*
اقامت میں دائیں بائیں التفات یعنی ’’حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ‘‘ کہتے وقت دائیں جانب چہرہ پھیرنا اور ’’حَيَّ عَلَى الفَلَاحِ‘‘ کہتے وقت بائیں جانب چہرہ پھیرنے کے حوالے سے احادیث سے کسی واضح حکم کا کوئی معتبر ثبوت نہیں ملا۔ جہاں تک حضرات فقہاء کرام کی رائے کا تعلق ہے تو اس حوالے سے ان حضرات کی تین مختلف آرا ہیں: ایک تو یہ کہ یہ التفات اذان کے ساتھ خاص ہے، اس لیے اقامت میں یہ سنت یا مستحب نہیں۔ دوسری رائے یہ ہے کہ اذان کی طرح اقامت میں بھی یہ التفات کرلینا چاہیے، خواہ جگہ بڑی ہو یا چھوٹی۔ جبکہ تیسری رائے یہ ہے کہ اگر جگہ بڑی ہو تو اقامت میں یہ التفات کرلینا چاہیے، ورنہ تو اس کی ضرورت نہیں۔ ’’منحۃ الخالق‘‘ اور ’’السعایۃ‘‘ میں اس کو ترجیح دی گئی ہے۔ اسی اختلاف کی وجہ سے بعد کے حضرات اکابر کے اقوال میں بھی اختلافِ رائے موجود ہے۔ اس تفصیل سے یہ بات بھی واضح ہوئی کہ اقامت میں چہرے کے التفات کو یقینی طور پر سنت کہنا، اس کو لازم سمجھنا یا اس میں تشدد سے کام لینا درست نہیں۔ اس لیے اگر کوئی شخص اقامت میں یہ التفات نہ کرنا چاہے تو وہ قابلِ ملامت نہیں۔
☀️ الفتاوى الهندية:
وَيَسْتَقْبِلُ بِهِمَا الْقِبْلَةَ وَلَوْ تَرَكَ الِاسْتِقْبَالَ جَازَ وَيُكْرَهُ، كَذَا فِي «الْهِدَايَةِ». وَإِذَا انْتَهَى إلَى الصَّلَاةِ وَالْفَلَاحِ حَوَّلَ وَجْهَهُ يَمِينًا وَشِمَالًا، وَقَدَمَاهُ مَكَانَهُمَا، سَوَاءٌ صَلَّى وَحْدَهُ أَوْ مَعَ الْجَمَاعَةِ، وَهُوَ الصَّحِيحُ حَتَّى قَالُوا فِي الَّذِي يُؤَذِّنُ لِلْمَوْلُودِ: يَنْبَغِي أَنْ يُحَوِّلَ وَجْهَهُ يَمْنَةً وَيَسْرَةً عِنْدَ هَاتَيْنِ الْكَلِمَتَيْنِ. هَكَذَا فِي «الْمُحِيطِ». وَكَيْفِيَّتُهُ: أَنْ يَكُونَ الصَّلَاةُ فِي الْيَمِينِ وَالْفَلَاحُ فِي الشِّمَالِ.
(الْبَابُ الثَّانِي فِي الْأَذَانِ: الْفَصْلُ الثَّانِي فِي كَلِمَاتِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ وَكَيْفِيَّتِهِمَا)
☀️ الدر المختار:
(وَيَلْتَفِتُ فِيهِ) وَكَذَا فِيهَا مُطْلَقًا، وَقِيلَ: إن الْمَحَل مُتَّسِعًا (يَمِينًا وَيَسَارًا) فَقَطْ؛ لِئَلَّا يَسْتَدْبِرَ الْقِبْلَةَ (بِصَلَاةٍ وَفَلَاحٍ) وَلَوْ وَحْدَهُ أَوْ لِمَوْلُودٍ؛ لِأَنَّهُ سُنَّةُ الْأَذَانِ مُطْلَقًا. (بَابُ الْأَذَانِ)
☀️ البحر الرائق شرح كنز الدقائق:
(قَوْلُهُ: وَيَلْتَفِتُ يَمِينًا وَشِمَالًا بِالصَّلَاةِ وَالْفَلَاحِ)؛ لِمَا قَدَّمْنَاهُ وَلِفِعْلِ بِلَالٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ عَلَى مَا رَوَاهُ الْجَمَاعَةُ، ثُمَّ أَطْلَقَهُ فَشَمِلَ مَا إذَا كَانَ وَحْدَهُ عَلَى الصَّحِيحِ لِكَوْنِهِ سُنَّةَ الْأَذَانِ فَلَا يَتْرُكُهُ خِلَافًا لِلْحَلْوَانِيِّ لِعَدَمِ الْحَاجَةِ إلَيْهِ. وَفِي «السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ»: أَنَّهُ مِنْ سُنَنِ الْأَذَانِ فَلَا يُخِلُّ الْمُنْفَرِدُ بِشَيْءٍ مِنْهَا حَتَّى قَالُوا فِي الَّذِي يُؤَذِّنُ لِلْمَوْلُودِ: يَنْبَغِي أَنْ يُحَوِّلَ. اهـ. .... وَأَطْلَقَ فِي الِالْتِفَاتِ وَلَمْ يُقَيِّدْهُ بِالْأَذَانِ وَقَدَّمْنَا عَن «الْغُنْيَةِ» أَنَّهُ يُحَوِّلُ فِي الْإِقَامَةِ أَيْضًا. وَفِي «السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ»: لَا يُحَوِّلُ فِيهَا؛ لِأَنَّهَا لِإِعْلَامِ الْحَاضِرِينَ، بِخِلَافِ الْأَذَانِ فَإِنَّهُ إعْلَامٌ لِلْغَائِبِينَ، وَقِيلَ: يُحَوِّلُ إذَا كَانَ الْمَوْضِعُ مُتَّسِعًا. (بَابُ الْأَذَانِ)
☀️ منحة الخالق:
(قَوْلُهُ: وَفِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ لَا يُحَوِّلُ إلَخْ) قَالَ فِي «النَّهْرِ»: الثَّانِي أَعْدَلُ الْأَقْوَالِ. (بَابُ الْأَذَانِ)
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی