🌻 *قبروں اور مزارات کا مجاور بننے کا حکم*
📿 *قبروں اور مزارات کا مجاور بننے کی شرعی حیثیت:*
آجکل بعض لوگ قبروں اور مزارات کے مجاور بن جاتے ہیں کہ سب کچھ چھوڑ کر کسی قبر اور مزار میں رہنے لگتے ہیں اور پھر جو کچھ مال ومتاع وغیرہ وہاں آتے رہتے ہیں انھی پر زندگی بسر کرتے رہتے ہیں، پھر اسی کے ساتھ ساتھ ان میں سے بعض لوگ نشے اور دیگر غیر شرعی اور حرام کاموں میں بھی مبتلا ہوجاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس مجاور بننے کا اسلام میں کوئی تصور نہیں، قرآن وسنت اور صحابہ کرام سے ایسی کوئی بات ثابت نہیں، بلکہ یہ طرزِ عمل خود شریعت کی تعلیمات کے خلاف ہے، پھر جب اس میں دیگر خرافات بھی شامل ہوجائیں تو اس کی قباحت اور مذمت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس لیے اس سے بچنا واجب ہے۔ نیز دیگر لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ اس غلط رواج اور غیر شرعی رسم کی حوصلہ شکنی کریں تاکہ لوگ مجاور بننے سے باز آجائیں اور اس قبیح طرزِ عمل کا خاتمہ ہوسکے۔ (احکام میت)
☀ صحيح البخاري:
2697- عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللّٰہ عَنْهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہ ﷺ: «مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ فِيهِ فَهُوَ رَدٌّ».
☀ سنن الترمذي:
2641- عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «لَيَأْتِيَنَّ عَلَى أُمَّتِي مَا أَتَى عَلَى بني إسرائيل حَذْوَ النَّعْلِ بِالنَّعْلِ، حَتَّى إِنْ كَانَ مِنْهُمْ مَنْ أَتَى أُمَّهُ عَلَانِيَةً لَكَانَ فِي أُمَّتِي مَنْ يَصْنَعُ ذَلِكَ، وَإِنَّ بني إسرائيل تَفَرَّقَتْ عَلَى ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، وَتَفْتَرِقُ أُمَّتِي عَلَى ثَلَاثٍ وَسَبْعِينَ مِلَّةً، كُلُّهُمْ فِي النَّارِ إِلَّا مِلَّةً وَاحِدَةً»، قَالُوا: وَمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: «مَا أَنَا عَلَيْهِ وَأَصْحَابِي».
☀ مجمع الزوائد:
853- عن عبد الله بن مسعود قال: اتبعوا ولا تبتدعوا فقد كفيتم.
رواه الطبراني في «الكبير»، ورجاله رجال الصحيح.
☀ مجمع بحار الأنوار في غرائب التنزيل ولطائف الأخبار:
[جعل]: «لا يجعل أحدكم للشيطان شيئا من صلاته يرى أن لا ينصرف إلا عن يمينه»، فيه: من أصر على مندوب ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان منه الإضلال، فكيف بمن أصر على البدعة، فقد روي أن الله يحب أن تؤتى رخصه.
✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی