🌻 *استاذ کے لیے بچوں کو مارپیٹ کی شرعی حدود*


 🌻 *استاذ کے لیے بچوں کو مارپیٹ کی شرعی حدود*


📿 *استاذ اور معلم کے لیے بچوں کو مارپیٹ کرنے کی شرعی حدود:*
بچوں یعنی طلبہ کو ضرورت ومصلحت کے وقت مار پیٹ کرنے کی شرعی حدود سے واقفیت نہ ہو تو پھر اس مار پیٹ میں یہ اندیشہ بڑھ جاتا ہے کہ کہیں استاذ شرعی حدود سے تجاوز نہ کرجائے جو اس کے لیے آخرت میں وبال بن جائے اور اس سے اصلاح کی بجائے فتنہ پیدا نہ ہوجائے۔ اس حوالے سے جامعہ دار العلوم کراچی کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:
’’اصولی جواب یہ ہے کہ استاد کو چاہیے کہ وہ حفظ وناظرہ کے بچوں کو شفقت ونرمی سے پڑھائے، بے جا سختی، ڈانٹ ڈپٹ اور مار پیٹ سے کام نہ لے، بلکہ اپنے رعب سے کام چلائے، اس کے باجود اگر کوئی طالبِ علم سبق یاد نہیں کرتا اور وقت ضائع کرتا ہے تو اس طالب علم کی اصلاح کی غرض سے اس کی مصلحت کو مدّ نظر رکھتے ہوئے استاد اس کی صرف کھلے ہاتھ سے ہلکی پٹائی کرسکتا ہے، استاد کا طالبِ علم کو ڈنڈے سے مارنا جائز نہیں، بلکہ ہاتھ سے بھی زیادہ سے زیادہ تین دفعہ اس کو ہلکی مار لگا سکتا ہے، جس سے بدن پر نشان نہ پڑے، نیز چہرے پر اس کو ہرگز نہ مارے، اور جسم کے دیگر نازک حصوں پر نہ مارے۔ ‘‘ 
(فتوی نمبر: ۶۱۱/ ۵۲، مؤرخہ: ۲۰۰۳/ ۳/ ۲۵)

☀ رد المحتار على الدر المختار:
(قَوْلُهُ: بِيَدٍ) أَيْ وَلَا يُجَاوِزُ الثَّلَاثَ، وَكَذَلِكَ الْمُعَلِّمُ لَيْسَ لَهُ أَنْ يُجَاوِزَهَا، قَالَ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ لِمِرْدَاسٍ الْمُعَلِّمِ: «إيَّاكَ أَنْ تَضْرِبَ فَوْقَ الثَّلَاثِ، فَإِنَّك إذَا ضَرَبْت فَوْقَ الثَّلَاثِ اقْتَصَّ اللهُ مِنْك» اهـ إسْمَاعِيلُ عَنْ أَحْكَامِ الصِّغَارِ للأستروشني، وَظَاهِرُهُ أَنَّهُ لَا يُضْرَبُ بِالْعَصَا فِي غَيْرِ الصَّلَاةِ أَيْضًا. (قَوْلُهُ: لَا بِخَشَبَةٍ) أَيْ عَصًا، وَمُقْتَضَى قَوْلِهِ: «بِيَدٍ» أَنْ يُرَادَ بِالْخَشَبَةِ مَا هُوَ الْأَعَمُّ مِنْهَا وَمِن السَّوْطِ، أَفَادَهُ ط. (قَوْلُهُ: لِحَدِيثِ إلَخْ) اسْتِدْلَالٌ عَلَى الضَّرْبِ الْمُطْلَقِ، وَأَمَّا كَوْنُهُ لَا بِخَشَبَةٍ فَلِأَنَّ الضَّرْبَ بِهَا وَرَدَ فِي جِنَايَةِ الْمُكَلَّفِ. اهـ. ح وَتَمَامُ الْحَدِيثِ: «وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيُّ، وَلَفْظُهُ: «عَلِّمُوا الصَّبِيَّ الصَّلَاةَ ابْنَ سَبْعٍ، وَاضْرِبُوهُ عَلَيْهَا ابْنَ عَشْرٍ» وَقَالَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَصَحَّحَهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ وَالْحَاكِمُ وَالْبَيْهَقِيُّ. اهـ. إسْمَاعِيلُ. وَالظَّاهِرُ أَنَّ الْوُجُوبَ بَعْدَ اسْتِكْمَالِ السَّبْعِ وَالْعَشْرِ بِأَنْ يَكُونَ فِي أَوَّلِ الثَّامِنَةِ وَالْحَادِيَةَ عَشَرَ كَمَا قَالُوا فِي مُدَّةِ الْحَضَانَةِ. (كِتَابُ الصَّلَاةِ)

✍🏻۔۔۔ مفتی مبین الرحمٰن صاحب مدظلہم 
فاضل جامعہ دار العلوم کراچی
محلہ بلال مسجد نیو حاجی کیمپ سلطان آباد کراچی

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی