حضرت ابراہیم ؑ کو یہ امید تھی کہ شاید یہ لوگ سنبھل جائیں


  ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 سورہ ہود آیت نمبر 74 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼ 

بِسمِ اللّٰہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیمِ
فَلَمَّا ذَهَبَ عَنْ اِبْرٰهِیْمَ الرَّوْعُ وَ جَآءَتْهُ الْبُشْرٰى یُجَادِلُنَا فِیْ قَوْمِ لُوْطٍؕ

 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 لفظی ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

فَلَمَّا : پھر جب ذَهَبَ : جاتا رہا عَنْ : سے (کا) اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم الرَّوْعُ : خوف وَجَآءَتْهُ : اس کے پاس آگئی الْبُشْرٰي : خوشخبری يُجَادِلُنَا : ہم سے جھگڑنے لگا فِيْ : میں قَوْمِ لُوْطٍ : قوم لوط

 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 ترجمہ 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
پھر جب ابراہیم سے گھبراہٹ دور ہوئی، اور ان کو خوشخبری مل گئی تو انہوں نے ہم سے لوط کی قوم کے بارے میں (ناز کے طور پر) جھگڑنا شروع کردیا۔ (43)

 ⲯ🌹﹍︿🕌﹍︿﹍🕋 تفسیر 🕋﹍ⲯ﹍🌹ⲯ🌹﹍︿🕌﹍☼

43: جیسا کہ سورة اعراف آیت 80 کے حاشیہ میں بیان کیا جا چکا ہے حضرت لوط ؑ حضرت ابراہیم ؑ کے بھتیجے تھے جو عراق میں ہی ان پر ایمان لا کر ان کے ساتھ وطن سے ہجرت میں ان کے ساتھ شریک تھے۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی پیغمبر بنا کر سدوم کے شہر میں بھیجا۔ اس شہر کے لوگ شرک کے علاوہ ہم جنس پرستی کی خباثت میں مبتلا تھے۔ جب انہوں نے حضرت لوط ؑ کی بات نہیں مانی تو اللہ تعالیٰ نے ان پر عذاب نازل کرنے کے لیے ان فرشتوں کو بھیجا تھا۔ حضرت ابراہیم ؑ کو یہ امید تھی کہ شاید یہ لوگ سنبھل جائیں اس لیے وہ اللہ تعالیٰ سے فرمائش کرتے رہے کہ ابھی ان پر عذاب نازل نہ کیا جائے۔ حضرت ابراہیم ؑ چونکہ اللہ تعالیٰ کے لاڈلے پیغمبر تھے، اس لیے انہوں نے ناز کے انداز میں بار بار جس طرح عذاب کو موخر کرنے کی فرمائش کی، اسے اس آیت میں پیار بھرے اسلوب میں جھگڑنے سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی