قیام اللیل میں مددگار اسباب
ظاہری اسباب جو تہجد کے قیام میں معاون ہیں
۔1۔ کھانے میں اعتدال برتنا اور زیادہ نہ کھانا
دوستو ! کھانے میں کمی لانے کی کوشش کرو، کیونکہ زیادہ کھانے سے نیند کا غلبہ ہوتا ہے اور دل غفلت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اگر کھانے میں کمی ہو تو دل پر حکمت اور نور کی بارش ہوتی ہے۔
لہٰذا، جو شخص اپنے لیے خیر چاہتا ہے، اسے زیادہ کھانے سے بچنا چاہیے۔ کیونکہ زیادہ کھانے سے زیادہ پانی پینا پڑتا ہے، زیادہ پانی پینے سے نیند کا غلبہ ہوتا ہے، اور نیند کا غلبہ قیام اللیل میں سستی کا سبب بنتا ہے۔
حضرت وہب بن منبہؒ فرماتے ہیں: انسانوں میں سب سے زیادہ محبوب شیطان کو وہ شخص ہوتا ہے جو بہت زیادہ کھانے والا اور نیند کا زیادہ عادی ہو۔
حضرت ابو سلیمان الدارانیؒ نے فرمایا:۔
جو شخص پیٹ بھر کر کھاتا ہے، اس پر چھ آفتیں آتی ہیں:۔
اللہ کے ساتھ مناجات کی مٹھاس ختم ہو جاتی ہے۔
حکمت کے الفاظ یاد رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
مخلوق پر شفقت کرنے کی توفیق چھن جاتی ہے۔
عبادت بھاری لگنے لگتی ہے۔
شہوات میں اضافہ ہوتا ہے۔
عام مؤمنین مساجد کے گرد چکر لگاتے ہیں، جبکہ زیادہ کھانے والے کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں کے گرد گھومتے ہیں۔
۔2۔ دن کے وقت زیادہ مشقت سے بچنا
اپنے دن کے کاموں میں اعتدال رکھو، اور ایسی مشقت والے کام نہ کرو جس سے جسمانی قوت کمزور ہو جائے، کیونکہ زیادہ جسمانی مشقت نیند کا سبب بنتی ہے۔
اپنے دن کے معاملات میں درمیانہ روی اختیار کرو، فضول گفتگو اور بے فائدہ میل جول سے بچو، کیونکہ یہ چیزیں دل کو بکھیر دیتی ہیں اور رات کے قیام میں سستی پیدا کرتی ہیں۔
۔3۔ دن میں قیلولہ (دوپہر کے وقت تھوڑی نیند) کرنا
حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “قِيلوا فإن الشياطين لا تقيل”۔
ترجمہ: قیلولہ کیا کرو، کیونکہ شیطان قیلولہ نہیں کرتا۔۔ سنن ابن ماجہ۔
قیلولہ کرنے سے رات کے قیام میں مدد ملتی ہے اور جسمانی توانائی بحال ہو جاتی ہے۔
۔4۔ گناہوں سے بچنا
دن میں گناہ نہ کرو، کیونکہ یہ تمہارے دل کو سخت بنا دیتے ہیں، اور قیام اللیل میں سستی پیدا کرتے ہیں۔
ایک شخص نے حضرت حسن بصریؒ سے کہا:۔
اے ابو سعید! میں بالکل صحت مند ہوتا ہوں، قیام اللیل کا شوق بھی رکھتا ہوں، وضو کر کے سونے جاتا ہوں، لیکن پھر بھی تہجد کے لیے نہیں اٹھ پاتا، اس کی کیا وجہ ہے؟۔
حضرت حسن بصریؒ نے فرمایا:۔
تمہارے گناہوں نے تمہیں جکڑ رکھا ہے!۔
حضرت سفیان ثوریؒ فرماتے ہیں:۔
میں نے ایک مرتبہ ایسا گناہ کیا، جس کی وجہ سے پانچ مہینے تک قیام اللیل سے محروم رہا!۔
لوگوں نے پوچھا: وہ گناہ کیا تھا؟
انہوں نے فرمایا:
میں نے ایک شخص کو روتے دیکھا اور دل میں کہا کہ یہ ریاکاری کر رہا ہے۔
حضرت فضیل بن عیاضؒ نے فرمایا:۔
اگر تم قیام اللیل اور روزے رکھنے پر قادر نہیں ہو، تو سمجھ لو کہ تم گناہوں کے سبب جکڑے ہوئے ہو۔
۔5۔ حلال اور پاکیزہ کھانے کا اہتمام کرنا
علماء فرماتے ہیں:۔
جب تم روزہ رکھو، تو سوچو کہ تم کس کے پاس افطار کر رہے ہو اور کیا کھا رہے ہو، کیونکہ ایک غلط لقمہ بھی دل کو ایسا بدل دیتا ہے کہ وہ پہلے جیسا نہیں رہتا۔
ہر گناہ دل کو سخت کر دیتا ہے اور قیام اللیل سے روکتا ہے، لیکن سب سے زیادہ اثر حرام کھانے کا ہوتا ہے۔
ایک بزرگ فرماتے ہیں:۔
بہت سے لوگ محض ایک غلط لقمے کی وجہ سے تہجد کے قیام سے محروم ہو جاتے ہیں، اور بعض اوقات ایک غلط کھانے کی وجہ سے پورا سال تہجد کی توفیق نہیں ملتی۔
۔6۔ نرم اور زیادہ آرام دہ بستر سے اجتناب کرنا
جو چیز قیام اللیل میں معاون ہو سکتی ہے، وہ زیادہ نرم اور آرام دہ بستر سے اجتناب کرنا ہے، کیونکہ زیادہ آرام دہ بستر نیند میں غفلت پیدا کرتا ہے اور سستی کا باعث بنتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا بستر محض کھجور کے پتوں سے بنا ہوا تھا، جس کے نشانات آپ ﷺ کے جسم مبارک پر پڑ جاتے تھے، اور آپ کا تکیہ چمڑے کا تھا، جس میں کھجور کے پتوں کی بھرائی تھی۔
اگر تم خود کو لحافوں میں لپیٹ لو، بستر کو انتہائی آرام دہ بنا لو، اور ہیٹر یا کمبل رکھ کر سونے جاؤ، تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ تم قیام اللیل کے لیے جاگ سکو؟
۔7۔ دائیں کروٹ سونا، وضو کرنا اور مسواک کرنا
قیام اللیل کے لیے رسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرو:۔
۔✅ دائیں کروٹ سوؤ۔
۔✅ سونے سے پہلے وضو کرو۔
۔✅ مسواک کا اہتمام کرو۔
۔✅ سونے سے پہلے مسنون اذکار پڑھو۔
یہ سب وہ سنتیں ہیں جو قیام اللیل میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، اور جنہیں اختیار کرنے سے اللہ کی خاص مدد حاصل ہوتی ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ اگر تم قیام اللیل کی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہو، تو ان سات باتوں پر عمل کرو:۔
الف۔ زیادہ کھانے سے بچو۔
ب۔ دن میں بہت زیادہ مشقت سے پرہیز کرو۔
ج۔ دوپہر کے وقت قیلولہ کرو۔
د۔ گناہوں سے دور رہو۔
ہ۔ ہمیشہ حلال اور پاکیزہ کھانے کا اہتمام کرو۔
و۔ نرم اور آرام دہ بستر سے اجتناب کرو۔
ز۔ سونے سے پہلے وضو کرو، دائیں کروٹ سوؤ، اور اذکار کا اہتمام کرو۔
اللہ تعالیٰ ہمیں قیام اللیل کی برکتوں سے مالا مال فرمائے اور ہماری عبادات کو قبول فرمائے۔ آمین!۔
زمرے
نماز