🌴﹍ⲯ﹍ⲯ﹍ حضرت ابو بکر صدیقؓ ﹍🌴﹍🌴⭐پانچویں قسط ⭐🌴


🌴﹍ⲯ﹍ⲯ﹍ حضرت ابو بکر صدیقؓ ﹍🌴﹍🌴⭐پانچویں قسط ⭐🌴

یارِ غار والمزار ، افضل الخلائق بعد الانبیاء  کے حالاتِ زندگی پیدائش تا وفات
الکمونیا ─╤╦︻میاں شاہد︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
✍🏻 طاہر چوھدری
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
ارادہ ہجرت
جب قریش مکہ کے مظالم اپنی انتہا کو چھونے لگے تو سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو حبشہ کی جانب ہجرت کی اجازت دے دی۔ اہل ایمان کی بڑی تعداد نے اس پر لبیک کہا اور حبشہ کی جانب ہجرت کرنا شروع کردی۔ اس موقع پر آپ بھی حکم نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر سرتسلیم خم کرتے ہوئے حبشہ کے سفر پر روانہ ہو گئے۔ تاہم اہلیان مکہ میں آپ کی عزت کا یہ عالم تھا کہ آپ نے اپنے سفر کا کچھ ہی حصہ طے کیا تھا کہ کفار مکہ کے ایک طاقتور سردار ابن دغنہ سے برداشت نہ ہو سکا۔ اس نے باوجود ایمان نہ لانے کے آپ کو روک لیا اور اپنی حمایت اور پناہ پیش کردی۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ مسلمان ہوجانے کے باوجود آپ کی مکہ میں کس قدر عزت و منزلت تھی۔
القاب و خطاب
صدیق اور عتیق آپ کے خطاب ہیں جو آپ کو دربار رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عطا ہوئے۔ آپ کو دو موقعوں پر صدیق کا خطاب عطا ہوا۔ اول جب آپ نے نبوت کی بلا جھجک تصدیق کی اور دوسری بار جب آپ نے واقعہ معراج کی بلا تامل تصدیق کی۔ اس روز سے آپ کو صدیق اکبر کہا جانے لگا۔
مدینہ ہجرت
جب سرکاردوعالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مسلمانوں کو مدینہ ہجرت کا حکم دیا تو آپ کو سرکار صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ہمسفر بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس سفر میں آپ نے تمام مواقعوں بالخصوص غار ثور میں قیام کے دوران حق دوستی ادا کر دیا۔ آپ کو اس سفر ہجرت کے حوالے سے میں " ثانی اثنین " کے لقب سے یاد کیا گیا ہے۔ (سورۃ توبہ 40 )
غار ثور مکہ معظمہ کی دائیں جانب تین میل کے فاصلے پر ثور پہاڑ میں واقع ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی تو تین دن تک یہاں قیام کیا۔ قرآن میں ہجرت کا بیان کرتے ہوئے جس غار کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ جناب حضرت ابوبکر صدیق بھی تھے۔ اسی لیے انہیں یار غار کہتے ہیں۔ اس غار کا دہانہ اتنا تنگ ہے کہ لیٹ کر بمشکل انسان اس میں داخل ہو سکتا ہے
ابوبکر صدیق نے اول غار کو صاف کیا بعد ازاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غار میں تشریف لے گئے۔ اور باذن الہیٰ غار کے دہانے پر مکڑی نے جالا تنا، ۔[1] جب مشرکین مکہ نشان شناسوں کی مدد سے غار ثور کے دہانے تک پہنچ گئے اور نشان شناس نے کہہ دیا کہ قدموں کے نشان یہیں تک ہیں، اسی غار میں ہوں گے، تلاش کرنے والی پارٹی نے جب غار ثور کے دہانے پر مکڑی کا جالا دیکھا تو نشان شناس کو بیوقوف گردانا اور کہا اگر اس غار میں کوئی داخل ہوا ہوتا تو کیا یہ مکڑی کا جالا باقی رہ سکتا تھا۔
فَرَأوا علی بابہ نسیج العنکبوت فقالوا لو دخل ھنا لم یکن نسیج العنکبوت علی بابہ۔ تو غار کے دروازے پر مکڑی کا جالا دیکھ کر کہا کہ اگر کوئی اس میں جاتا تو غار کے دہانہ پر مکڑی کا جالا باقی نہ رہتا۔[2][3]
غار
زیر زمین ایک خلا ہوتا ہے جو اتنا بڑا ہو کہ جس میں ایک انسان داخل ہو سکے۔ غاریں عام طور پر چٹانوں پر موسمی اثرات کی وجہ سے اکثر گہری زمین میں تشکیل پاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق غاروں کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 3000 میٹر تک ہوتی ہے۔ زیادہ گہری غاریں اپنے اوپر موجود چٹانوں کے وزن سے اکثر دب بھی جاتی ہیں۔
ایثار و سخاوت
آپ کو بدر ،احد،خندق،تبوک،حدیبیہ،بنی نضیر، بنی مصطلق ،حنین، خیبر،فتح مکہ سمیت تمام غزوات میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ہمراہی کا شرف حاصل رہا۔ غزوہ تبوک میں آپ نے جو اطاعت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی اعلی مثال قائم کی جس کی نظیر ملنا مشکل ہے۔ اس غزوہ میں سرکاردو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ترغیب پر تمام صاحب استطاعت صحابہ نے دل کھول کر لشکر اسلامی کی امداد کی مگر ابوبکر نے ان سب پر اس طرح سبقت حاصل کی کہ آپ اپنے گھر کا سارا سامان لے آئے۔ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ " اے ابوبکر! گھر والوں کے لیے بھی کچھ چھوڑا ہے "؟ تو آپ نے عرض کی " گھر والوں کے لیے اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہی کافی ہے "۔
پروانے کو چراغ ہے، بلبل کو پھول بس
صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*

Mian Muhammad Shahid Sharif

Accounting & Finance, Blogging, Coder & Developer, Graphic Designer, Administration & Management, Stores & Warehouse Management, an IT Professional.

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی