🌴⚔️🛡️فاتح اُندلس ۔ ۔ ۔ طارق بن زیاد🕌💚🌷
✍🏻تحریر: صادق حسین صدیقی
الکمونیا ڈاٹ کام ─╤╦︻ ترتیب و پیشکش ︻╦╤─ آئی ٹی درسگاہ
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
نیا آنے والا لشکر قیروان سے عبد العزیز بن موسیٰ کی سر کردگی میں آیا تھا-
یہ کل سات ہزار تها -
انہوں نے آتے ہی جب لڑائی ہوتے اور مسلمانوں کو دھاوا کرتے دیکھا تو دشمنوں پر اپنی ہیبت بٹھانے کے دور ہی سے نعرہ تکبیر نہایت زور سے بلند کیا-
عیسائی یہ دیکھ کر گھبرا گئے کہ کہیں وہ فورا ہی حملہ نہ کر دیں اور اس طرح دونوں لشکر قلعہ کو فتح کر لیں جس سے عیسائی ڈر گئے اور انہوں نے مصالحت کی گفتگو کرنے کے لیے عارضی طور پر جنگ بندی کی درخواست پیش کی جسے موسیٰ نے منظور کر لیا-
موسیٰ برج کا انتظام کر کے نیچے اتر آئے اور انہوں نے برج کے نیچے سے اپنے خیمہ تک مجاہدین تعینات کر دیئے تاکہ اگر عیسائی برج والے مسلمانوں پر حملہ کریں تو وہ فوراً امداد کو پہنچ سکیں اور کچھ آدمی اطلاع کر دیں-
پہلے اکثر اوقات ایسا ہو چکا تھا کہ عیسائیوں نے اپنے قول و قرار کرنے کے بعد عہد شکنی کی تھی اس لیے مسلمان ان کا اعتبار بہت کم کرتے تھے -
جب موسٰی نئے آنے والے اسلامی لشکر کے سامنے پہنچا تو عبد العزیز نے آگے بڑھ کر موسیٰ کو سلام کیا موسیٰ نے کہا-"
قرات العین تم خوب وقت پر پہنچے-"
عبد العزیز میں آپ کا فرمان پہنچتے ہی ایک لمحہ ضائع کئے بغیر ہی چل پڑا تھا -
موسیٰ بہت خوب کیا تم نے تمہارے آنے سے عیسائی مرعوب ہو گئے -
عبدالعزیز کیا انہوں نے اطاعت قبول کر لی؟ "
موسیٰ ابهی نہیں ابھی تو عارضی جنگ بندی ہے.
عبدالعزیز شاید صلح پر آمادہ ہو گئے ہیں -
موسیٰ کل ان کا وفد مصالحت کے لیے آئے گا نور چشم تم اپنے لشکر کو ٹهہرا و اور خود بھی جا کر آرام کرو! !!!
عبد العزیز بہتر ہے
وہ سلام کر کے واپس لوٹے اور انہوں نے لشکر کو خیمہ زن ہونے کا حکم دیا فوراً ہی سپاہی گھوڑوں پر سے اتر پڑے اور انہوں نے خیمے نصب کرنا شروع کر دیئے-
تهوڑی دیر میں خیمے نصب کر کے وہ آرام کرنے لگے اور عبد العزیز اپنے خیمے میں چلے گئے-
موسیٰ اپنے خیمے پر پہنچے وہ کبھی کبھی خضاب کر لیا کرتے تھے آج بھی کچھ ان کے دل میں آ گئی اور انہوں نے خضاب لگا کر ڈاڑھی کو سیاہ کر لیا-
دوسرے روز آفتاب طلوع ہوتے ہی عیسائیوں کا وفد ان کی خدمت میں حاضر ہوا-
اس وقت کچھ لوگ وہی تهے جو گزشتہ روز برج کے سامنے عارضی التوائے جنگ کرانے کے لیے موسی کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے اور کچھ دوسرے لوگ تھے-
موسیٰ کو عجیب لگا کہ اگر یہ لوگ صلح کے لیے آئے ہیں تو گفتگو کیوں شروع نہیں کرتے اور اگر صلح نہیں چاہتے تو آخر آئے کیوں ہیں؟نہ آتے-
کچھ دیر انتظار کرنے کے بعد آخر موسیٰ نے دریافت کیا
کہیے کیسے تشریف لائے ہیں؟ "
ان میں سے ایک شخص نے کہا ہم آپ کے امیر سے ملنا چاہتے ہیں جن سے کل برج پر ملاقات ہوئی تھی -
موسیٰ وہ میں ہی ہوں میرا نام موسیٰ ہے میں مغربی بلاد اسلامیہ کا وائسرائے ہوں کل مجھ سے ہی گفتگو ہوئی تھی -
جو لوگ ان سے گزشتہ روز مل چکے تھے انہوں نے حیرت سے انہیں دیکھ کر کہا - "
موسیٰ ہاں کیوں؟
ایک عیسائی نے کہا مگر کل تک تو آپ کی ڈاڑھی بالکل سفید تهی -
موسیٰ نے مسکرا کر کہا جی ہاں آج سیاہ ہے-"
اہل اندلس خضاب کے نام سے ہی واقف نہیں تھے وہ نہیں جانتے تھے کہ سفید بالوں کو سیاہ کیسے کیا جا سکتا ہے؟
چونکہ موسیٰ نے ڈاڑھی سیاہ کر لی تھی اس لیے انہوں نے اسے نہیں پہنچانا اور جب موسٰی نے بتایا کہ میں وہی ہوں جن سے کل آپ کی بات ہوئی تھی انہیں بہت حیرت ہوئی اور انہوں نے آپنی زبان میں آپس میں کچھ کہا-"
دنیا کی کونسی قوم ان سے لڑ سکتی ہے جو اپنی عمر تبدیل کر سکتے ہیں جن کے بوڑھے جب چاہیں جوان ہو سکتے ہیں بہتری اسی میں ہے جو شرائط پیش کریں مان لیں-
انہیں تسلیم کر کے صلح کر لیں.
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
یہ تحریر آپ کے لئے آئی ٹی درسگاہ کمیونٹی کی جانب سے پیش کی جارہی ہے۔
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
سب اس بات پر متفق ہو گئے چنانچہ موسیٰ سے ایک آدمی نے کہا-
ہم فضول خون ریزی کو پسند نہیں کرتے اس لئے چاہتے ہیں کہ صلح کر لیں ایسی شرائط پر جن سے ہماری قوم کی سبکی نہ ہو.
موسیٰ :میں نے پہلے ہی قاصد آپ کے پاس بهیجا تها میں خود خلق خداکا خون بہانا پسند نہیں کرتا اس لئے ہماری شرائط کچھ سخت اور اہانت انگیز نہیں ہو گی -
ایک عیسائی نے کہا اچھا تو شرائط بیان کریں.
موسیٰ :سب سے پہلے تو یہ کہ جو لوگ قلعہ مریڈا میں رہنا چاہتے ہیں انہیں اپنے تمام ہتھیار اور گھوڑے ہمارے حوالے کرنا ہوں گے اور جو لوگ نہیں پسند کرتے انہیں مریڈا سے چلے جانے کی اجازت دی جائے گی -
مگر ان کے جانے سے پہلے ان کی تمام املاک ضبط کر لی جائیں گی جو لوگ قلعہ میں رہیں گے ان کو مذہبی آزادی حاصل ہو گی.
ان کی حفاظت کے ذمہ دار ہم ہوں گے انہیں معمولی محصول جزیہ کے نام پر ادا کرنا پڑے گا -
عیسائی :یہ شرائط معقول ہیں ہمیں منظور ہیں -
موسیٰ :بس تو آپ جائیں اور سب گھوڑے اور ہتھیار جمع کر لائیے لیکن یہ خیال رکھئے کہ کسی کے پاس ان دو چیزوں میں سے کوئی چیز : رہ نہ جائے.
عیسائی :اطمینان رکهے ایسا نہ ہو گا جب اعتبار کرتے ہیں تو ہم دغا بازی نہ کریں گے!
موسیٰ :شرافت کا تقاضا تو یہی ہے لیکن اگر کسی کے پاس ہتھیار یا گھوڑے پائے گئے تو اس کی تمام چیزیں بحق اسلامیہ ضبط کر لی جائیں گی اور اسے جلا وطن کر دیا جائے گا -
عیسائی :نہایت مناسب ہے ہم شام تک یہ چیزیں جمع کر کے حاضر ہو جائیں گے -
موسیٰ :بہتر ہے -
عیسائی سلام کر کے چلے گئے اور موسیٰ نے لشکر میں اعلان کر دیا کہ آج جنگ ملتوی رہے گی شام تک عیسائی گھوڑے اور ہتھیار جمع کر لائے موسیٰ نے ان کو شمار کرا کر اپنی تحویل میں لے لیا اور اسی وقت علی بن ربیع کو قلعہ پر قبضہ کرنے کے لیے بهیجا دیا چلتے وقت اسے ہدایت بھی کر دی کہ کسی عیسائی سے کوئی تعرض نہیں کرے ان کی حفاظت کی ذمہ داری اس کے سر پر ہے.
علی نے جاتے ہی قلعہ پر قبضہ کر لیا اور یہ واقعہ یکم شوال 93 عین عید الفطر کے روز کا ہے.
عبدالعزیز کو یہ خطہ نہایت ہی بهلا معلوم ہوا وہ گھوڑے پر سوار ہو کر پہاڑوں کے متعلقات کی سیر کرنے لگے.
پہلے وہ پہاڑ پر گئے جس طرف بھی انہوں نے نظر اٹھائی انہیں سبزہ ہی نظر آیا.
وہ سبز پہاڑ کو دیکھ کر نہایت خوش ہوئے اور اس کے نظارہ میں ایسے محو ہوئے کہ بے اختیار بڑھتے ہی چلے گئے.
جوں جوں وہ بڑھتے جاتے تھے پہاڑ کی دل فریبی بڑھتی جا رہی تھی -
بہت سی چٹانیں پھولوں سے لدی ہوئی تهیں اور ان پر عجیب قسم کے درخت کھڑے تھے -
وہ ان چٹانوں کو دیکھتے ہوئے ایک ایسی وادی میں جا نکلے جس کا چپہ چپہ سبزہ زار تها لیکن اس میں کھنڈرات بھی بہت زیادہ تهے -
معلوم ہوتا تھا کہ کسی زمانہ میں وہاں آبادی تھی جو استبداد زمانہ نے مٹا کر کھنڈر بنا ڈالی تھی -
وہ ان کھنڈرات کو دیکھتے ہوئے بڑھتے رہے کچھ دور جا کر انہیں ایک پتهر کا بت نظر آیا جو اتنا اونچا تھا کہ اس کا سر مشکل سے نظر آتا تھا.
اس کی اتنی بلند جسامت دیکھ کر خوف آتا تھا انہوں نے پہلے کبھی اتنا بڑا بت دیکھا نہیں تھا -
وہ اسے دیکھ کر حیران و ششدر رہ گئے ۔
بت کو دیکھتے ہی انہوں نے کہا یہ وہی وادی ہے جو میں نے خواب دیکھا تھا جو انہوں نے قیروان میں دیکھا تھا.
یہ وادی جو میں دیکھ رہا ہوں اس کی سب چیزیں ویسی ہی ہیں جو میں نے خواب میں دیکھیں تهیں لیکن_____! لیکن وہ نازنیں نہیں ہے جو اس بت کے دوسری طرف نظر آئی تھی.
کیا میرا خواب سچا ہونے والا ہے؟ "
لیکن وہ پری وش بھی نظر آئے جس کی یاد میرے دل میں چٹکیاں لتی رہتی تھی -
*ⲯ﹍︿﹍︿﹍ⲯ﹍ⲯ﹍︿﹍☼*
جاری ہے۔۔۔