سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا :
"مَنْ قَامَ بِرَجُلٍ مَقَامَ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ، فَإِنَّ اللَّهَ يَقُومُ بِهِ مَقَامَ سُمْعَةٍ وَرِيَاءٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ."
”جس نے کسی دوسرے شخص کو ریا و شہرت کا ذریعہ بنایا، تو اللہ روزِ قیامت اس کو ریا و شہرت کے مقام پر کھڑا کریں گے۔“
(سنن أبي داؤد : ٤٨٨١، صحيح)
اس حدیث کے مختلف معانی بیان کیے گئے ہیں۔ ایک معنی یہ ہے کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو کسی نمایاں شخصیت پر صرف اس لیے الزام لگاتا یا تنقید کرتا ہے، کہ لوگوں میں مشہور ہو، تو اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کا معاملہ فاش کر کے اسے رُسوا فرما دیں گے۔
چنانچہ جب اسامہ بن قتادہ نامی شخص نے سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ پر الزام لگایا کہ یہ جہاد سے پیچھے رہتے ہیں، مال تقسیم کرنے میں انصاف نہیں کرتے اور فیصلہ کرتے ہوئے ظلم کرتے ہیں، تو اُنہوں نے اللہ سے دعا کی تھی :
"اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ عَبْدُكَ هَذَا كَاذِبًا، قَامَ رِيَاءً وَسُمْعَةً، فَأَطِلْ عُمْرَهُ، وَأَطِلْ فَقْرَهُ، وَعَرِّضْهُ بِالْفِتَنِ."
”اے اللہ، اگر تیرا یہ بندہ جھوٹا ہے، اور صرف ریا و شہرت چاہتا ہے، تو اس کی عمر دراز کر، اور اسے کنگال کر دے اور اسے فتنوں کے سپرد فرما۔“
راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس شخص کو دیکھا کہ بزرگی کی وجہ سے اس کی بھنویں تک گِر چکی تھیں، مگر وہ راہ چلتی لڑکیوں کو تاڑا کرتا تھا۔ اور کہتا تھا کہ سعد کی بددعا مجھے لے ڈوبی ہے۔
(صحيح البخاري : ٧٥٥)